جسٹس اطہر من اللہ نے عدلیہ کو بدقسمت قرار دے دیا مگر کیوں؟
جو کچھ ہو رہا ہے یہ عدلیہ کے اس ادارے کی بدقسمتی ہے، 6 ججز کے خط پر اگر سپریم کورٹ ڈٹ جاتی تو آج یہ حالات نہ ہوتے: جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس

اسلام آباد(کھوج نیوز) جسٹس اطہر من اللہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران عدلیہ کو بدقسمت قرار دے دیا مگر کیوں؟ اس حوالے سے تمام تر تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے تو جو اپیل تھی وہ غیر مؤثر ہوچکی ہے،عدالت کے سامنے کوئی کیس ہی نہیں تو کارروائی کس پر چل رہی ہے؟ جو کچھ ہو رہا ہے یہ عدلیہ کے اس ادارے کی بدقسمتی ہے، 6 ججز کے خط پر اگر سپریم کورٹ ڈٹ جاتی تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید ریمارکس دیئے کہ کیا اب ہم فیصلہ سنانے والے ججز کو نوٹس جاری کریں گے؟
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے سیاستدان ہوں یا عوام ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھتے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے بنچ سے الگ ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بنچ کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے تو میں بنچ سے الگ ہوجاں گا،ہمارے سامنے اس وقت کوئی کیس ہے ہی نہیں، ہمارے سامنے جو اپیل تھی وہ غیرموثر ہوچکی ہے، اگر بنچ کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے تومیں معذرت کروں گا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ بنچ کے سامنے کوئی کیس ہی نہیں تو اٹارنی جنرل کو کس نکتے پر سننا ہے؟ جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید ریمارکس دیئے کہ آج ایک سینئر سیاستدان کا بیان چھپا ہوا ہے کہ ملک میں جمہوریت نہیں ہے، ملک کو آئین کے مطابق نہیں چلایا جا رہا، بدقسمتی ہے کہ تاریخ سے سبق نہ ججز نے سیکھا، نہ سیاستدانوں اور نہ ہی قوم نے، 6 ججز کا عدلیہ میں مداخلت کا خط آیا تو سب نے نظریں ہی پھیر لیں۔