سعودیہ عرب میں ایک بڑے حملے کا خطرہ ،رپورٹ جاری
سعودی عرب میں سائبر سیکیورٹی کے لیے فشنگ حملوںکے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق ان حملوں کا توڑ روائتی طریقوں سے ممکن نہیں ہوتا ہے

ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب میں سائبر سیکیورٹی کے لیے فشنگ حملوں(کسی بھی احسا س معلومات کی چوری کو فشنگ حملہ کہا جاتا ہے) کے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ نشاندہی سال 2024 کے سلسلے میں جاری کردہ ایک سروے رپورٹ میں کی گئی ہے۔ سروے رپورٹ برطانیہ کے سیکیورٹی سافٹ ویئر کمپنی نے جاری کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سروے سعودی عرب میں سائبر سیکیورٹی حملوں کے بارے میں آگاہی کے لیے کیا گیا تھا۔ اس سروے کے لیے 300 آئی ٹی ماہرین کو سال 2024 اور جنوری 2025 میں حصہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ سروے کا اہتمام کین ریسرچ کی طرف سے کیا گیا ۔رپورٹ کے مطابق 74 فیصد جواب دینے والے افراد نے مختلف مواقع پر فشنگ حملوں کا تجربہ کیا تھا۔جس کی بنیاد پر انہوں نے ای میل کی سیکیورٹی کے معیار کو بڑھانے اور عملے کی تربیت کے معیار کو مزید بڑھانے کی ضرورت محسوس کی۔
سروے کے مطابق 49 فیصد لوگوں کو رینسم ویئر لسٹ میں ہونا دوسرا سب سے بڑا تشویش کا باعث معلوم ہوا۔ کیونکہ 42 فیصد کمپنیوں کے پاس اس کے توڑ کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں تھی۔ اس لیے زیادہ تر لوگوں نے رینسم سے متعلق حملوں کو روکنے کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔سروے کے مطابق سعودی عرب میں فشنگ کے حملوں کا خطرہ ایک نمایاں خطرے کے طور پر ہے۔کیونکہ ان حملوں کی راہ ہمواری میں مشکوک ای میل کی بھر مار کی جاتی ہے۔
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے فشنگ مہمات نے خطرے کو مزید بڑھا دیا ہے، جس سے روایتی دفاع جیسے ملازمین کی تربیت ناکافی ہو گئی ہے۔ اس مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر ہونے والے حملوں کا توڑ روائتی طریقوں سے ممکن نہیں ہوتا ہے۔ اس لیے خطرے کا نیا منظر نامہ مسلسل تیار ہو رہا ہے۔ جو زیادہ سنگین اور پیچیدہ ہو گا۔
یہ خطرہ خصوصا سعودی عرب جیسے خطوں میں زیادہ ہے جن ملکوں میں ڈیجیٹل تبدیلی تیزی سے ہو رہی ہے۔