بچوں کے دانت نکلنے کے عمل میں کون سی مشکلات پیش آسکتی ہیں اور اس دوران والدین کو کونسی احیتاط کرنی چاہیے؟
نومولود بچوں کے دانت نکلنے کا عمل عام طور پر 4 سے 7 ماہ کی عمر کے درمیان شروع ہوتا ہے اور بعض اوقات یہ ایک سال تک بھی جا سکتا ہے

لاہور(ہیلتھ ڈیسک)نومولود بچوں کے دانت نکلنے کا عمل (Teething) عام طور پر 4 سے 7 ماہ کی عمر کے درمیان شروع ہوتا ہے اور بعض اوقات یہ ایک سال تک بھی جا سکتا ہے۔ اس دوران بچوں کو مختلف جسمانی اور نفسیاتی تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
بچوں کو پیش آنے والی مشکلات:
مسوڑھوں میں خارش اور درد: دانت نکلنے کے دوران مسوڑھے نرم اور سوجھ جاتے ہیں، جس سے بچے بیچین ہو جاتے ہیں۔
زیادہ رال ٹپکنا : بچے کے منہ میں زیادہ تھوک پیدا ہوتا ہے، جو بعض اوقات جلد پر جلن اور خارش کا باعث بنتا ہے۔
چبانے کی خواہش :بچے کسی بھی چیز کو چبانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ مسوڑھوں کی تکلیف کم ہو سکے۔
چڑچڑاپن اور نیند کی کمی : دانت نکلنے کی تکلیف کی وجہ سے بچہ بے چین ہو جاتا ہے اور سونے میں دشواری محسوس کرتا ہے۔
بخار، ہلکی کھانسی اور دست : بعض بچوں میں ہلکا بخار، نزلہ یا ڈائریا بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ ہر چیز منہ میں ڈالنے لگتے ہیں، جس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماں کے لیے حفاظتی اقدامات:
صاف اور محفوظ چبانے کے کھلونے دیں ربڑ یا سلیکون کے Teething Toys دیں تاکہ بچے کو چبانے میں مدد ملے۔
مسوڑھوں کی ہلکی مالش کریں صاف انگلی یا ٹھنڈی چمچ سے مسوڑھوں کی ہلکی مالش کرنے سے بچے کو سکون ملتا ہے۔
رال پونچھتی رہیں بچے کی رال بار بار پونچھیں تاکہ جلد پر جلن نہ ہو۔
ٹھنڈی چیزیں دیں ٹھنڈے پانی میں بھیگی ہوئی کپڑے کی پٹی یا فریج میں رکھے گئے چبانے کے کھلونے دانت نکلنے کی تکلیف کم کر سکتے ہیں۔
اضافی احتیاط کریں اگر بچہ زیادہ بیمار محسوس ہو، شدید بخار ہو یا ڈائریا زیادہ ہو جائے، تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
متوازن خوراک دیں اگر بچہ کھانے کے قابل ہو تو نرم اور ٹھنڈے کھانے جیسے دہی یا میش کیے ہوئے پھل دیں۔
یہ عمل قدرتی ہے، مگر والدین کی مناسب توجہ اور دیکھ بھال بچے کی تکلیف کوکم کرسکتی ہے۔