خواتین میں نفسیاتی مسائل کیوں بڑھ رہے ہیں؟اور ان کوحل کیسے کیا جا سکتا ہے ؟
خواتین پر کافی ذمہ داریاں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے وہ کبھی کبھار نفسیاتی مسائل کا شکار بھی ہو جاتی ہیں

لاہور(ہیلتھ ڈیسک)خواتین پر کافی ذمہ داریاں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے وہ کبھی کبھار نفسیاتی مسائل کا شکار بھی ہو جاتی ہیں۔
مسلسل دباؤ اور ذمہ داریاں:
خواتین گھر، بچوں، رشتہ داروں اور اکثر نوکری کی دوہری ذمہ داری نبھاتی ہیں۔ خود کو آخر میں رکھنا ان کی عادت بن چکی ہے، جس سے ذہنی تھکن اور تنا ؤبڑھتا ہے۔
سماجی خاموشی اور ججمنٹ:
ہمارا معاشرہ خواتین کے جذبات کو اکثر "ڈرامہ” یا "چڑچڑاہٹ” سمجھ لیتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی پریشانی بیان نہیں کرتیں اور دبے دبے احساسات اندر ہی اندر بیماری بن جاتے ہیں۔
ہارمونی تبدیلیاں:
خواتین کی جسمانی ساخت میں ہر ماہ، ہر مرحلے پر تبدیلی آتی ہے (مثلا حیض، حمل، مینوپاز)، جس سے ان کا مزاج اور ذہنی کیفیت متاثر ہوتی ہے۔
تشدد یا جذباتی زیادتی:
کئی خواتین خاندانی یا ازدواجی زندگی میں تشدد، بے توجہی یا توہین آمیز رویے کا شکار ہوتی ہیں، جو خود اعتمادی کو ختم کر دیتا ہے اور ڈپریشن یا اینزائٹی پیدا کرتا ہے۔
سوشل میڈیا اور تقابل کا زہر:
خواتین اپنی زندگی کا موازنہ دوسروں کی ظاہری خوشیوں سے کرتی ہیں، جس سے احساسِ محرومی جنم لیتا ہے۔
حل کیا ہے؟
بات کرنا سیکھیں:
اپنے احساسات دبائیں نہیں، کسی قریبی دوست، اہلِ خانہ یا ماہرِ نفسیات سے کھل کر بات کریں۔
پیشہ ورانہ مدد کو قبول کریں:
تھراپی یا کونسلنگ کمزوری نہیں، سمجھ داری ہے۔ وقت پر مدد لینا بیماری کو بڑھنے سے روکتا ہے۔
خود کو وقت دیں:
روزانہ خود کے لیے 15-30 منٹ نکالیں۔ جو کام آپ کو خوشی دے (پڑھنا، چلنا، عبادت، موسیقی)، وہ کریں۔
خاندان کا کردار:
گھر والوں کو چاہیے کہ وہ عورت کی بات سنیں، اس کی قربانیوں کو سراہیں اور اس کا بوجھ بانٹیں۔
معاشرتی آگاہی:
اسکول، کالج اور میڈیا کے ذریعے ذہنی صحت پر کھل کر بات ہونی چاہیے، تاکہ یہ عام فہم موضوع بنے۔