پاکستان

پی اے سی کمیٹی کے رکن کا واپڈا چیئرمین سے داسو منصوبے پرسوال کرنے پر انتقامی کارروائی کا الزام

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر سوال اٹھانے پر واپڈا نے میرے اور میرے رشتے داروں کے گھر کے میٹرز رات کو اتار دیے :ثناء مستی خیل

اسلام آباد (کھوج نیوز)قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)کے اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل نے واپڈا پر شدید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی لاگت میں اضافے پر سوالات اٹھائے جس کے جواب میں ان کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی۔

پی اے سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ثناء اللہ مستی خیل کا کہنا تھا کہ انھوںنے گزشتہ روز چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل(ر)سجاد غنی سے سوال کیا تھا کہ ایک 4 ارب روپے کا منصوبہ 36 ارب روپے میں کیسے مکمل ہوا؟ اس کے علاوہ انہوں نے چیئرمین واپڈا کی تقرری پر بھی سوال اٹھایا تھا۔

مستی خیل کا کہنا تھا کہ سوالات اٹھانے پر میرے گھر اور میرے رشتہ داروں کے گھروں کے بجلی کے میٹرز رات کے وقت ہٹا دیے گئے ،نہ صرف میٹرز ہٹائے گئے بلکہ عمارتیں گرانے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ واپڈا کی جانب سے نہ تو کوئی پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ ہی کوئی قانونی کارروائی کی گئی ان کا مزید کہنا تھا کہ نہ میں نادہندہ ہوں اور نہ ہی کوئی غیرقانونی کام کیا ہے۔ ان نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر ڈیم کا معاملہ نیب کو بھیجا گیا ہے تو یہ ضرور میرا جرم ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی نے اس عمل کو پارلیمنٹ کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف میرے خلاف نہیں بلکہ پوری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ساکھ پر حملہ ہے۔ اگر پی اے سی میں سوالات پر انتقامی کارروائی کی جائے گی تو کمیٹی کیسے اپنا کام کرے گی؟اجلاس میں شریک دیگر اراکینِ کمیٹی نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی اور اس معاملے کو اسپیکر قومی اسمبلی کے نوٹس میں لانے اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button