روس اوریوکرین جنگ کے خطرناک اثرات، پولینڈ اور بالٹک ریاستیں نشانے پر، روس کی نیٹو کو دھمکی
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، روس کی جانب سے پولینڈ اور بالٹک ممالک کو کھلی دھمکی دی گئی ہے

ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے گزشتہ تین سالوں میں ہزاروں جانیں لے لی ہیں، اور اب اس جنگ کا دائرہ کار دیگر ممالک تک پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، روس کی جانب سے پولینڈ اور بالٹک ممالک کو کھلی دھمکی دی گئی ہے، جس نے عالمی برادری کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
روس کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے نیٹو کو خبردار کیا ہے کہ اگر پولینڈ اور بالٹک ریاستوں (لیٹویا، لیتھوانیا، ایسٹونیا)نے اپنے جارحانہ اقدامات نہ روکے تو روس اس کا جواب دے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب روس نے یوکرین میں اپنی بمباری کی مہم مزید تیز کر دی ہے، جس پر دنیا بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سرگئی ناریشکن نے منگل کے روز بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکوسے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد ناریشکن کا کہنا تھا کہ اگر نیٹو نے روس اور بیلاروس کے خلاف جارحیت کی، تو سب سے پہلے پولینڈ اور بالٹک ریاستیں اس کا نشانہ بنیں گی۔
لوکاشینکو نے بھی الزام لگایا کہ پولینڈ اور اس کے اتحادی روس کو اشتعال دلانے کے لیے ہتھیار لہرا رہے ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ پولینڈ سرحد کے ساتھ دو ملین اینٹی ٹینک بارودی سرنگیں بچھانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جو بیلاروس اور روسی خطے کالینن گراڈ کے قریب واقع ہے۔
دوسری جانب، لیٹویا کے وزیر دفاع اندریس سپروڈس نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنی سلامتی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات پر غور کر رہا ہے۔
دوسری جانب سوئیڈن نے روسی سفیر کو طلب کیا اور یوکرین پر حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔
یہ بڑھتا ہوا تنا ؤاس بات کا اشارہ ہے کہ روس-یوکرین جنگ کا اثر اب صرف مشرقی یورپ تک محدود نہیں رہا، بلکہ پوری دنیا کے امن و سلامتی پر منڈلاتا خطرہ بن چکا ہے۔