سندھ میں نہروں کی تعمیر کا معاملہ طول پکڑنے لگا،وکلا بھی میدان میں آگئے
سندھ بھر کی وکلا تنظیموں کا چھ نئی نہروں، 26ویں آئینی ترمیم اور پی ای سی اے ایکٹ کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان

کراچی(کھوج نیوز)سندھ بھر کی وکلا تنظیموں نے دریائے سندھ پر چھ نئی نہروں کی تعمیر، 26ویں آئینی ترمیم اور متنازع پی ای سی اے (PECA) ایکٹ کے خلاف آج (17 اپریل) سے لانگ مارچ کا آغاز کر دیا ہے۔احتجاج کا آغاز سندھ ہائیکورٹ سے سکھر کے بابرلو بائی پاس تک ریلی سے ہوگا، جہاں 24 گھنٹے کا دھرنا دیا جائے گا۔
کراچی سٹی کورٹ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی، حیدرآباد، ملیر، جامشورو سمیت مختلف بار ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں نے ان نہروں کی غیرقانونی تعمیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں سے سندھ کا پانی چھین لیا جائے گا اور زرعی نظام تباہ ہو جائے گا۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے صوبے کی مشاورت یا اجازت کے بغیر شروع کیے جا رہے ہیں، جس پر پورا سندھ سراپا احتجاج ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو سندھ کو بدترین پانی کی قلت کا سامنا ہوگا اور پینے کا پانی بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہو جائے گا۔ آج جو واٹر ٹینکر چھ ہزار روپے میں دستیاب ہے، کل وہ تیس ہزار میں بھی نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ تمام تر دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود وکلا برادری پرامن احتجاج کے ساتھ عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔