ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسی کا جھٹکا DHL نے امریکہ کی ڈلیوریز معطل کر دیں
DHL ایکسپریس نے امریکہ کو $800 سے زائد مالیت کے پارسل بھیجنے کا عمل فوری طور پر معطل کر دیا ہے

نیو یارک(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈیلیوری کی عالمی شہرت یافتہ کمپنی DHL ایکسپریس نے امریکہ کو $800 سے زائد مالیت کے پارسل بھیجنے کا عمل فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیکس پالیسی کے بعد کسٹمز کے عمل میں نمایاں اضافے کے باعث کیا گیا ہے۔
DHL نے اعلان کیا ہے کہ پیر سے تمام ممالک سے صارفین کو بھیجی جانے والی کاروبار سے متعلق (B2C) ڈلیوریز تاحکمِ ثانی روکی جا رہی ہیں۔ البتہ (B2B) ترسیل جاری رہے گی، تاہم ان میں بھی تاخیر متوقع ہے۔
پہلے $2,500 تک کے پارسلز امریکہ میں معمولی کاغذی کارروائی کے ساتھ داخل ہو سکتے تھے، مگر اب ٹرمپ کے نافذ کردہ نئے محصولات کے تحت یہ حد کم کر کے $800 کر دی گئی ہے۔ DHL نے کہا کہ یہ تبدیلی فارمل کسٹمز کلیئرنس میں بڑے اضافے کا باعث بنی ہے، جس سے سسٹم پر دباؤ بڑھ چکا ہے۔
کمپنی کے مطابق وہ اس اضافی بوجھ سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے، مگر $800 سے زائد مالیت کی شپمنٹس کو کئی دن کی تاخیر کا سامنا ہو سکتا ہے۔ $800 سے کم مالیت کے پارسلز اب بھی نسبتا آسان طریقے سے امریکہ بھیجے جا سکتے ہیں۔
تاہم وائٹ ہاؤس نے 2 مئی سے ان چھوٹے پارسلز پر بھی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے، خصوصا چین اور ہانگ کانگ سے آنے والی ترسیلات پر، جو اب تک بغیر کسی ڈیوٹی کے داخل ہو رہی تھیں۔
اس اقدام کا براہِ راست اثر کم قیمت اشیا فروخت کرنے والے برانڈز Shein اور Temu پر پڑے گا، جنہوں نے قیمتیں بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی تجارتی قوانین اور محصولات میں حالیہ تبدیلیوں کے باعث ہمیں مجبوری کے تحت نرخ بڑھانے پڑ رہے ہیں۔
یہ اقدامات عالمی تجارت پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں، خصوصا ان کاروباری اداروں پر جو امریکہ کو کم لاگت اشیا برآمد کرتے ہیں۔