جناح ہاؤس حملے میں غفلت پر تین اعلی فوجی افسران کو نوکری سے فارغ کر دیا
اٹارنی جنرل پاکستان منصور اعوان نے عدالت کو بتایا کہ جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر فوج کے 3 اعلی افسران کو بغیر پنشن و مراعات ریٹائر کیا گیا

اسلام آباد(کھوج نیوز)سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بین نے ملٹری کورٹس میں سویلینزکیٹرائل کیس کی سماعت کی جس دوران اٹارنی جنرل منصور اعوان نے دلائل دیے۔سماست کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتا یا کہ جنا ح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر فوج نے محکمانہ کارروائی کی اور 3 اعلی افسران کو بغیر پنشن اور مراعات ریٹائر کیا گیا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بغیرپنشن ریٹائر ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک بریگیڈئیر اورلیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ14 افسران کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، اب ان 14 افسران کو آگے ترقی نہیں ملے گی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا فوج نے کسی افسر کیخلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا فوجداری کارروائی تب ہوتی جب جرم کیا ہوتا، محکمانہ کارروائی 9 مئی کا واقعہ نہ روکنے پر کی گئی۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے آرمی ایکٹ واضح ہے کہ محکمانہ کارروائی کے ساتھ فوجداری سزا بھی ہوگی، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا تحمل کا مظاہرہ کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی کی گئی۔
بعد ازاں عدالت نے ملٹری کورٹس میں سویلینزکے ٹرائل کے فیصلے پر انٹراکورٹ اپیل کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو اسی ہفتے سنایا جائے گا۔