غزہ جنگ بندی معاہدہ’ مزید اہم نکات نے سب کو چونکا دیا
حماس نے جنگ بندی کے حوالے سے لچک دکھائی ہے او ر توقع کی جارہی ہے کہ حماس قطر اور امریکاکی طرف سے نئی تجاویز کا جمعہ تک حتمی جواب دے گی

اسرائیل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل اور حماس کے دوران ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدہ کے مزید اہم نکات سامنے آنے کے بعد پوری دنیا چونک کر رہ گئی ہے اور ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا نے بتایا کہ حماس نے جنگ بندی کے حوالے سے لچک دکھائی ہے او ر توقع کی جارہی ہے کہ حماس قطر اور امریکاکی طرف سے نئی تجاویز کا جمعہ تک حتمی جواب دے گی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق قطر اور امریکا کی جنگ بندی کی تجاویز کی اسرائیل پہلے ہی منظوری دے چکا ہے اور اگر حماس بھی راضی ہوجائے تو اسرائیلی وفد مذاکرات شروع کرنے کے لیے فوری دوحہ روانہ ہو جائیگا۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ جنگ بندی کی تجویز میں 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہو گی اور اسی کے ساتھ ساتھ 18 اسرائیلیوں کی لاشوں کی 3 مرحلوں میں واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینیوں کی رہائی گزشتہ ڈیل کی طرح ہی ہوگی، حماس کی جانب سے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اسیروں کی رہائی کے لئے نام دیے جائیں گے۔ اسرائیلی میڈیا نے یہ دعوی بھی کیاکہ اسرائیل جنگ کیخاتمیکامعاہدہ نہ ہونے پر بھی بات چیت جاری رکھنے کی ضمانت دینے کو تیار ہے۔ اسرائیلی میڈیاکاکہنا ہے کہ امریکا چاہتا ہے اگلے ہفتے نیتن یاہو کیدورہ واشنگٹن میں جنگ بندی کا اعلان ہو جائے، ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی طور پر حماس کو اس بات کی ضمانت دیں گے اور خود اعلان بھی کریں گے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ان اسیروں کے نام بھی دیے جائیں گے جن کی رہائی سے اسرائیل اب تک انکاری رہاہے اور اسرائیل کے لیے یہ مطالبہ ماننا مشکل ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل غزہ میں امریکی کمپنی کیذریعے امداد کا موجودہ طریقہ برقرار رکھنے کا مطالبہ کرے گا جبکہ حماس امریکی کمپنی کی بجائے اقوام متحدہ کے ذریعے امداد کی تقسیم کا طریقہ کار بحال ہونیکی خواہشمند ہے۔ حماس کی جانب سے روزانہ انسانی امداد کے 400 سے 600 ٹرک غزہ میں داخل ہونے کا بھی مطالبہ کیا جائے گا۔ ادھر اسرائیلی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی تقریب منعقد کرنے سے گریز کرے گی۔