انٹرنیشنل

بھارتی تاریخ کا دوسرا بڑا ٹرین حادثہ، 288 افراد جاں بحق، سینکڑوں زخمی

بھارتی تاریخ میں پہلا بڑا ٹرین حادثہ 1988 ء میں پیش آیا جس میں 1000 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، اس حادثہ میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے

بھارت(مانیٹرنگ ڈیسک) مشرقی ریاست اڑیسہ میں بالاسور کے قریب جائے حادثے پر ملبے کا ڈھیر تھا، جہاں کچھ بوگیاں پٹریوں سے اتر کر بہت دور جا گریں اور باقی پوری طرح الٹ گئیں۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق جمعہ دو جون کی شب حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایک مسافر ارجن داس نے ایک ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ انہوں نے گرج کی آواز سنی، پھر لوگوں کو بالائی برتھ سے گرتے دیکھا۔ انہوں نے ٹرین سے چھلانگ لگا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی چیخیں گونج رہی تھیں وہ مدد کے لیے پکار رہے تھے۔ ارجن داس کے بقول، ”حادثے کے مقام کے ارد گرد اور ٹرین کی پٹریوں کے ساتھ جگہ جگہ زخمی پڑے تھے۔ جان بچا کر ٹرین سے جھلانگ لگانے والے داس کے ذہن پر اس حادثے کے بہت گہرے بھیانک اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، میں ان مناظر کو بھولنا چاہتا ہوں۔ بھارت کی مقامی ایجنسیوں کے مطابق ہاوڑہ چنئی کورومنڈل ایکسپریس جو چنئی سے کولکتہ کی طرف رواں تھی پہلے ایک مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئی۔ دریں اثنا دوسری سمت سے آنے والی یشونت پور ہاوڑہ جو بھارت کی تیز رفتار ٹرین ہے، پٹری سے اتر گئی اور دیگر بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ جمعے کی شام مقامی وقت کے مطابق سات بجے کے قریب یہ بھیانک حادثہ بالاسور کے نزدیک باہانگا بازار اسٹیشن کے قریب پیش آیا۔

انوبھا داس دوسری ٹرین کی آخری بوگی میں تھے جب انہیں دور سے خوفناک چیخیں سنائی دیں۔ ان کی کوچ رک گئی اور اس کے رکتے ہی انہوں نے چھلانگ لگا اور باہر نکل آئے۔ ستائیس سالہ انوبھا داس نے اے ایف پی کو بتایا، میں نے خون آلود مناظر، بکھری ہوئی لاشیں اور ایک کٹے ہوئے بازو کے ساتھ ایک شخص کو اپنے زخمی بیٹے کی مدد کرتے ہوئے دیکھا۔ امدادی کارکنوں نے ہفتے کے روز تباہ شدہ ملبے میں پھنسے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ جائے حادثہ پر ٹرین کی پٹریوں کے ساتھ سفید چادروں کے نیچے کئی لاشیں پڑی تھیں۔ اڑیسہ فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل سودھانشو سارنگی نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد 288 ہے لیکن اس میں کہیں زیادہ اضافے کی توقع ہے۔ ریسکیو ٹیمیں بشمول نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اور بھارتی فضائیہ کی ٹیمیں تعینات کی گئیں ہیں جبکہ وزارت ریلوے نے اس المناک حادثے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ جائے حادثہ اور ریاستی دارالحکومت بھونیشور کے درمیان تقریبا 200 کلومیٹر (125 میل) کے فاصلے پر واقع ہر ہسپتال متاثرین سے بھرا ہوا ہے۔ 200 ایمبولینسیں اور بسوں تک کو متاثرین کہ ہسپتال پہنچانے کے کام پر مامور کر دیا گیا ہے۔

حالیہ برسوں میں ریلوے کی حفاظت میں نمایاں بہتری لانے والی ٹیکنالوجی میں نئی سرمایہ کاری اور اپ گریڈ کے باوجود یہ تباہی آئی ہے۔ حکام کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آج ہفتے کی شام کو جائے حادثہ اور ہسپتالوں کا دورہ کریں گے۔ مودی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا، ”غم کی اس گھڑی میں، میرے جذات و خیالات سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔ بھارت کے پاس دنیا کے سب سے بڑے ریل نیٹ ورکس میں سے ایک ہے اور اس نے کئی سالوں میں کئی خوفناک حادثات کا سامنا بھی کیا ہے۔ ان میں سے ایک بدترین حادثہ سن 1981ء میں پیش آیا تھا جب بہار میں ایک پل کو عبور کرتے ہوئے ایک ٹرین پٹری سے اتر گئی تھی اور نیچے دریا میں جا گری تھی۔ اس حادثے میں 800 سے 1000 کے درمیان افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button