پشاور(کھوج نیوز ڈیسک) تھانہ پولیس لائنز کی مسجد کے اندر خود کش دھماکے کے نتیجے میں اب تک امام مسجد اور اہلکاروں سمیت 28 افراد شہید جبکہ 150 زخمی ہوگئے۔
لال حویلی کے اصل مالک کی انٹری، شیخ رشید گھر سے بے گھر ہوگئے؟
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا عین ظہر کی نماز کے وقت ہوا جہاں حملہ آور پہلی صف میں موجود تھا، دھماکے کی نوعیت کا معلوم کیا جا رہا ہے جبکہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ دھماکے کے بعد پشاور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں اور لاشوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اسپتال میں زخمیوں کو خون دینے کے لیے اپیل کی گئی ہے۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں 18 افراد شہید ہوئے جبکہ ایل آر ایچ میں زخمیوں کی تعداد 65 سے زائد ہوگئی۔ اسپتال لائے گئے زخمیوں میں 10 کی آپریشن تھیٹرز میں سرجری جاری ہے جبکہ 15 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ کمشنر پشاور ریاض محسود نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں شہید افراد کی تعداد 28 تک پہنچ گئی ہے۔
پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد اور اس سے متصل کینٹین کی چھت دونوں گر گئیں، ملبہ ہٹانے کے لیے کرین منگوائی گئی ہے۔ مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے۔ سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے بتایا کہ دھماکے کی بو سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ حملہ خودکش تھا جس کی شدت سے مسجد کا ہال جہاں نماز ادا کی جاتی ہے وہ منہدم ہوگیا جبکہ دھماکے سے مسجد کے صحن تک کا حصہ بھی شہید ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس لائن میں دو گیٹ ہوتے ہیں اور 10 سے 15 اہلکار ڈیوٹی پر تعنیات ہوتے ہیں، ایک گیٹ عام لوگوں اور دوسرا پولیس آفیسرز کے لیے ہے۔
سی سی پی او پشاور نے کہا کہ دھماکے میں بلڈنگ کو گرانے والا مواد استعمال کیا گیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تھانے کے اندر حملہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے، فی الحال چھت کا ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے تاکہ زخمیوں کو نکالا جا سکے۔ مسجد میں 300 کے قریب افراد موجود تھے جبکہ دھماکے میں اب تک 150 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جی ٹی روڈ کو بالا حصار کے قریب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ حملہ آور نمازیوں کے ساتھ ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار حفاظتی لائن عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا ہے۔ تھانے کے باہر میڈیا سے گفتگو میں رہنما جماعت اسلامی عنایت اللہ نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں گرنے والے ملبے کے نیچے سے لوگوں کی آوازیں آرہی ہیں، سی سی پی او اور کمشنر سے کہا ہے کہ لوگوں کو جلد سے جلد نکالا جائے۔