چہرے پرجھریاں کیوں آتی ہے اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟
آپ کے ماضی کا صدمہ، پریشانی یا فکر جیسی چیزیں بار بار اٹھانہ ،وہ لوگ جو زیادہ سوچنے کا رجحان رکھتے ہیں، ان کے چہرے پر ایسی جھریاں آسکتی

لاہور(کھوج نیوز)جھریاں ایک ایسی چیز یا حقیقت ہیں جن سے ہم عمر کے گزرنے کے ساتھ نہیں بچ سکتے۔ لیکن یقینا ہماری جینیات بھی جھریوں کے زیادہ یا کم ہونے میں ایک بڑا کردار ادا کرتی ہیں، جن جذبات کا ہم زیادہ شکار ہوں گے، چہرے کی لکیر وہاں سب سے گہری ہوں گی کیونکہ احساسات جھریوں کو ایکٹو کرکے بڑھا سکتے ہیں۔
عمررسیدہ چہرے پر جھریاں اکثر تجربہ کار جذبات کی عکاسی کرتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بوڑھوں کے چہروں پر جھریاں اور لکیریں ان دیگر جذبات کے اثرات کے نتیجے طور پر نمایاں ہوتی ہیں جو زندگی کے مختلف ادوار میں محسوس کیے جاتے ہیں۔ ہم نے احساسات کے چہرے پر پڑنے والے اثرات پر کچھ تحقیق کی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ جھریوں کے لیے کون سے جذبات زیادہ اہم اور ذمہ دار ہوتے ہیں اور ہم اس تحقیق کو آپ کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پیشانی کی لکیروں کا تعلق صدمے یا کسی غیرمتوقع صدمے کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
ایسا صدمہ جو آپ کے ماضی میں ہوا ہوتا ہے۔ پریشانی یا فکر جیسی چیزیں بار بار ابرو اٹھانے کا باعث بن سکتی ہیں۔ وہ لوگ جو زیادہ سوچنے کا رجحان رکھتے ہیں، ان کے چہرے پر ایسی جھریاں آسکتی ہیں۔اس کے علاوہ اگر آپ اکثر گردن کے درد اور سر درد کا شکار ہوتے ہیں، تو بھی آپ پیشانی کی لکیروں کا شکار ہوسکتے ہیں۔
اکثر آنکھوں کے درمیان 2گہری لکیروں والے لوگ گہرے سوچنے والے اور مصروف دماغ سے وابستہ ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت مضبوط لوگوں کا منفی جذبات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ ایک ایکیوپنکچرسٹ نے بتایا کہ وہ اکثر طاقتور اور چیلنجنگ کیریئر والی خواتین میں ایسی آنکھوں کے درمیان جھریاں پاتی ہیں۔ ایسی جھریوں والے لوگ زیادہ تر بہت کامیاب ہوتے ہیں اور یہ لکیریں ان کی سوچ وبچار کی عادت کو ظاہر کرتی ہیں اور یہ لوگ وکیل، جج، یا ڈائریکٹر ہوسکتے ہیں۔ لیکن پھر بھی، بھوئیں کے درمیان والی لکیریں بے صبری اور مایوسی، اور یہاں تک کہ شدید تکلیف کو بھی ظاہر کرسکتی ہیں۔ اکثر آپ خوش باش لوگوں کے چہرے پر کوے کے پاوں جیسی لکیریں دیکھ سکتے ہیں کیونکہ وہ مسکراتے ہیں یا بہت زیادہ ہنستے ہیں۔