نومولود بچوں کو کپڑے میں کیوں لپیٹا جاتا ہے ؟
اس عمل کا مقصد بچے کو تحفظ کا احساس دینا اور پرسکون نیند کو ممکن بناناہو تا ہے

کراچی(ہیلتھ ڈیسک)نومولود بچوں کو کپڑے میں لپیٹنے یا باندھنے (Swaddling) کی روایت برصغیر سمیت دنیا بھر میں قدیم زمانے سے چلی آ رہی ہے۔ اس عمل کا مقصد بچے کو تحفظ کا احساس دینا اور پرسکون نیند کو ممکن بناناہو تا ہے۔ماہرینِ اطفال کا کہنا ہے کہ اس عمل کو اعتدال کے ساتھ اور مخصوص مدت تک اپنانا ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نومولود بچہ ماں کے رحم سے نکل کر دنیا میں آتا ہے ،ماں کے رحم میں وہ ایک محفوظ اور پرسکون ماحول میں ہوتا ہے ۔ لہذا ابتدائی دنوں میں جب انہیں کپڑے میں لپیٹا جاتا ہے تو وہ خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ اس سے ان کی نیند میں بہتری آتی ہے اور وہ بار بار چونکنے سے بچتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بچے کو عموما پیدائش کے بعد پہلے 6 سے 8 ہفتوں تک ہی لپیٹنا چاہیے۔ اس کے بعد بچے کی حرکت بڑھنے لگتی ہے، اور اگر اس مرحلے میں بھی لپیٹنا جاری رکھا جائے تو اس سے بچے کی جسمانی نشوونما، خاص طور پر بازو اور ٹانگوں کی حرکت متاثر ہو سکتی ہے۔
احتیاطی تدابیر:
بچے کو بہت زیادہ سختی سے نہ لپیٹیں تاکہ خون کی روانی متاثر نہ ہو۔
صرف سوتی اورہلکے کپڑے استعمال کریں۔
بچے کو سونے کے وقت ہمیشہ کمر کے بل لٹائیں۔
اگر بچہ لپیٹے جانے پر بے چینی ظاہر کرے تو فورا یہ عمل روک دیں۔
ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس عمل کو طبی رہنمائی کے تحت کریں اور اگر کوئی الجھن ہو تو ماہر اطفال سے مشورہ ضرور لیں۔