انٹرنیشنل

روس کی مدد سے ایران جلد ایٹم بم کا تجربہ کر سکتا ہے’ تینوں ملکوں نے تشویش کا اظہار کر دیا

برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافہ کر کے اسے "غیر معمولی" سطح تک پہنچا رہا ہے

ایران (مانیٹرنگ ڈیسک) روس کی مدد سے ایران بہت جلد ایٹم بم کا تجربہ کر سکتا ہے’ اس حوالے سے تین یورپی ممالک نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے باقی ممالک کو چونکا دیا ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافہ کر کے اسے "غیر معمولی” سطح تک پہنچا رہا ہے جب کہ اس اضافے کا کوئی "قابل اعتبار شہری جواز” نہیں ہے۔ یہ موقف تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل ان تینوں ممالک کی جانب سے جاری بیان میں سامنے آیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو "اپنی جوہری پیش رفت” سے پیچھے ہٹنا چاہیے۔ ایران اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ شہری مقاصد بالخصوص بجلی کی پیداوار کے لیے جوہری طاقت کا حصول اس کا حق ہے۔ تہران مغربی ممالک کے اس شبہے کی تردید کرتا ہے کہ وہ ایٹم بم حاصل کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔

مذکورہ تینوں یورپی ممالک نے گذشتہ ہفتے یاد دہانی کرائی تھی کہ 2015 میں طے پانے والے ایرانی جوہری معاہدے کے طریقہ کار کا سہارا لیا جا سکتا ہے جو تہران پر دوبارہ سے پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔سال 2015 میں ایران نے ویانا میں فرانس، جرمنی، برطانیہ، چین، روس اور امریکا کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا تھا۔ اس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی نگرانی عائد کرنا تھا۔ اس کے مقابل ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی جانی تھی تاہم 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا یک طرفہ طور پر اس معاہدے نکل گیا اور اس نے ایران پر دوبارہ سے پابندیاں عائد کر دیں۔ ٹرمپ کے اس اقدام کے جواب میں تہران نے اپنے افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافہ کر دیا۔ تینوں یورپی ممالک نے اپنے بیان میں کہا کہ "ایران نے جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب تیز کر دی ہے۔ یہ اس کی جانب سے جوہری معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں ایک اور اقدام ہے جب کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کا دعوی کرتا ہے”۔ ایران دنیا کا واحد ملک ہے جو ایٹمی ہتھیار کے بغیر 60% تک افزودہ یورینیم کا ذخیرہ رکھتا ہے۔ یہ بات ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے بتائی۔ ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے یورینیم کی افزودگی کا مطلوبہ تناسب 90% ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button