کیا ایران اور امریکا کے درمیان نیا ایٹمی معاہدہ ہونے والا ہے؟ رپورٹ منظر عام پر آگئی
ایران اور امریکہ کے درمیان تیسری ملاقات پہلے دور کے مقابلے میں دو گنا طویل رہی، دونوں ممالک سنجیدگی سے آگے بڑھ رہے ہیں

روم(مانیٹرنگ ڈیسک ) ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی پروگرام اور اقتصادی پابندیوں پر بات چیت کا دوسرا دور 19 اپریل کو اٹلی میں مکمل ہو گیا۔ اس ملاقات کی میزبانی روم میں عمانی سفارتخانے نے کی۔ یہ ملاقات عمان میں 12 اپریل کو ہونے والے پہلے دور کے مقابلے میں دو گنا طویل رہی، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ دونوں ممالک سنجیدگی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایران اور امریکا نے 26 اپریل کو تیسرے دور پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔ اس سے پہلے دونوں ملکوں کے ماہرین کی ملاقات ہوگی جس میں ایٹمی ہتھیاروں کی روک تھام، یورینیم کی افزودگی، معائنے کے طریقہ کار اور اقتصادی پابندیوں کے خاتمے پر تفصیل سے بات چیت ہوگی۔
عمان کی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں فریقوں نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھا جائے اور اسے پرامن ایٹمی توانائی کے استعمال کی اجازت دی جائے۔مذاکرات سے پہلے دونوں جانب سے سخت بیانات سامنے آئے تھے۔ ایران کے سپریم لیڈر نے مذاکرات کی کامیابی پر شک ظاہر کیا، جبکہ امریکا کے نمائندے اسٹیو وٹ کوف نے ایران سے ایٹمی پروگرام مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
پھر بھی، بات چیت رکی نہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ عام بات ہے کہ مذاکرات سے پہلے دونوں طرف سے سخت موقف اپنایا جاتا ہے تاکہ اندرونی سیاسی حلقوں کو مطمئن کیا جا سکے۔
سابق امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کے مطابق عراقچی ایک ہوشیار اور سخت مذاکرات کار ہیں۔ مذاکرات میں امریکا نے ایٹمی تخفیف پر زور دیا، جبکہ ایران نے اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کو اولین ترجیح دی۔