انٹرنیشنل

موسمیاتی تبدیلی کے آثار ،دنیا کی 80 فیصد مرجان کی چٹانیں سفید ہو نے لگیں

نیو یارک(مانیٹرنگ ڈیسک ) سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کی 80 فیصد سے زائد مرجان کی چٹانیں (Coral Reefs) شدید گرمی کی وجہ سے بلیچنگ کا شکار ہو چکی ہیں ۔یہ ایک ایسا عمل جس میں مرجان اپنی رنگت کھو کر سفید ہو جاتے ہیں، جیسے ان پر برف کی خاموش تہہ جم گئی ہو۔مرجان وہ چھوٹے سمندری جانور ہوتے ہیں جو اکٹھے ہو کر رنگ برنگی چٹانیں بناتے ہیں، اور یہی چٹانیں دنیا بھر کی سمندری حیات کا گھر کہلاتی ہیں

بین الاقوامی کورل ریف انیشی ایٹو اور امریکی ادارے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) نے تصدیق کی ہے کہ دنیا اس وقت چوتھے بڑے بلیچنگ ایونٹ کا سامنا کر رہی ہے، جو نہ صرف شدت میں بلکہ پھیلا ؤمیں بھی کافی وسیع ہے۔

مارچ 2025 تک بحرِ ہند، بحرالکاہل اور بحرِ اوقیانوس کے 84 فیصد مرجان والے علاقے شدید گرمی کے دباؤ میں آ چکے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق گزشتہ سال دنیا کا سب سے گرم سال تھا، جس میں عالمی درجہ حرارت پہلی بار صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔ اس گرمی نے سمندروں کو بھی ریکارڈ حد تک گرم کر دیا، جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں سمندری ہیٹ ویوز کی تعداد تین گنا بڑھ گئی۔

کیرِیبیئن میں کام کرنے والی سمندری ماہر میلینی مک فیلڈ کہتی ہیں، گرمی کی شدت اور پھیلا واقعی چونکا دینے والا ہے۔ کچھ چٹانیں جو اب تک بچی ہوئی تھیں، وہ بھی 2024 میں مرنا شروع ہو گئیں۔

مرجان کی بلیچنگ کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے پہلے 1998، 2010، اور 2014-2017 کے دوران بھی بلیچنگ ایونٹس دیکھے گئے تھے، جن میں بالترتیب 21، 37 اور 68 فیصد چٹانیں متاثر ہوئیں۔ لیکن اس بار معاملہ کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

ماہرین نے 2024 میں ہی خبردار کر دیا تھا کہ اگر سمندری درجہ حرارت یونہی بڑھتا رہا، تو دنیا کی مرجان کی چٹانیں اجتماعی طور پر سفید ہو سکتی ہیں۔ اگرچہ دسمبر میںموسم وقتی طور پر ٹھنڈک لایا، لیکن یہ صرف تین ماہ رہا، اور بلیچنگ کا عمل دوبارہ زور پکڑ گیا۔اب تک 82 ممالک اور علاقوں میں مرجان بلیچنگ کے اثرات ریکارڈ ہو چکے ہیں، جن میں حال ہی میں سولو مون آئی لینڈز اور پاپوا نیو گنی بھی شامل ہوئے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مکمل نقصان کا اندازہ لگانے میں سالوں لگیں گے، لیکن کیرِیبیئن، بحیرہ احمر، اور آسٹریلیا کی گریٹ بیریئر ریف جیسے علاقوں میں موت کی علامات واضح ہو چکی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button