نگرنگرسے

جرائم پیشہ افراد کی آزادگی، پنجاب پولیس کی 70 روز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان

پنجاب پولیس نے قتل، ڈکیتی، اغواء برائے تاوان سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث 3300 اشتہاریوں سمیت 21332 اشتہاری ملزمان گرفتارکیا

لاہور (کرائم رپورٹر، آن لائن)جرائم پیشہ افراد کی آزادگی، پنجاب پولیس کی 70 روز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ‘ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیر قیادت پولیس ٹیمیں صوبہ بھر میں جرائم کے قلع قمع اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے سرگرم عمل ہیں۔

آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کی زیر نگرانی عادی و پیشہ ور مجرمان اور سماج دشمن عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے جس میں ہزاروں مجرمان کو گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا گیا ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ کروڑوں مالیت کا مال مسروقہ اور چوری شدہ سینکڑوں موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں بھی برآمد کرکے مالکان کے حوالے کی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کی ٹیموں نے گذشتہ 70 روز کے دوران مجموعی طور پر صوبہ بھر میں مختلف جرائم میں مطلوب 62 ہزار سے زائد ملزموں کو گرفتار کیا جن میں قتل، ڈکیتی اور اغواء برائے تاوان سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث اے کیٹیگری کے 3300 اشتہاریوں سمیت 21332 دیگر اشتہاری ملزمان شامل ہیں۔ پولیس ٹیموں نے صوبہ بھر میں 965 ڈکیت گینگز کو گرفتار کرتے ہوئے تقریبا 72 کروڑ روپے سے زائد مال مسروقہ برآمد کیا۔ مجرمان سے مختلف وارداتوں میں چھینی اور چوری شدہ 118 گاڑیاں اور 1682 موٹر سائیکلیں برآمد کی گئیں۔ اسی طرح صوبہ بھر میں منشیات کے خلاف 7197 مقدمات درج کرکے 7344 ملزمان کو گرفتار جبکہ 3200 کلو گرام سے زائد منشیات برآمد کی گئیں۔ سی ٹی ڈی کی ٹیموں نے 301 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 69 دہشت گردوں اور شرپسند عناصر کو گرفتار کیا۔

سی ٹی ڈی پر فائرنگ کے واقعات میں 4 خطرناک دہشت گرد منطقی انجام کو پہنچے۔ڈاکوؤں اور سماج دشمن عناصر نے پولیس پر 139 مرتبہ فائرنگ کی جس کے جواب میں 61 ڈاکووراہزن انجام کو پہنچے۔مذکورہ واقعات میں 80 خطرناک ڈاکوؤں، راہزن اور سماج دشمن عناصر کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔ پولیس کے سماج دشمن عناصر سے مڈھ بھیڑ کے واقعات میں ایک پولیس جوان شہید جبکہ21 جوان زخمی ہوئے۔ پولیس نے 26989 واقعات کی ایف آئی آرز درج کیں جن میں ڈکیتی کی 121، رابری کی10289 جبکہ موٹر وہیکل چوری کی 16579 ایف آئی آرز شامل ہیں۔ آئی جی پنجاب کی ہدایت پر فورس کی ویلفیئر کیلئے ترجیحی اقدامات جاری ہیں اور ویلفیئر کی مختلف کیٹیگریز کی مد میں 2۔2 بلین روپے خرچ کیے گئے ہیں جن میں پولیس ملازمین کو طبی اخراجات کیلئے 662 ملین، بطور ویڈنگ گفٹ 286 ملین اور تعلیمی سکالرشپس کی مد میں 253 ملین روپے دیئے گئے، تجہیز و تکفین کیلئے 30 ملین، مینٹی نینس الاؤنس 133 ملین جبکہ آخری بیسک پے کی مد میں 85 ملین روپے دیئے گئے۔

آئی جی پنجاب نے سماج دشمن عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ رمضان المبارک کی مناسبت سے مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر حساس مذہبی مقامات کے سکیورٹی انتظامات کو مزید موثر بنایا جائے اور ڈولفن، پیرو کی پٹرولنگ ٹیمیں اپنے پٹرولنگ پلان اور اوقات کار میں اضافہ کریں۔آئی جی پنجاب کی ہدایت پر سنٹرل پولیس آفس میں ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں میرٹ اور سنیارٹی کے مطابق 15 سینئر سکیل اسٹینوگرافرز کو پرائیوٹ سیکرٹری جبکہ ایک پرائیویٹ سیکرٹری عبدالقادر کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی کی منظوری دی گئی۔ پرائیویٹ سیکرٹری کے عہدوں پر ترقی پانے والے سینئر سکیل اسٹینو گرافرز میں رانا محمد اکرم خان، محمد ایوب، خلیل احمد، محمد عقیل اور محمد ابراہیم،سید محمد سلمان، آصف جیلانی، وسیم سلیم، وسیم محبوب عالم، محمد ندیم، محمد شفیق، محمد عرفان طاہر، سید نوید انجم زیدی، امتیاز یوسف اور غلام فرید شامل ہیں۔اے آئی جی ایڈمن اینڈ سکیورٹی عمارہ اطہر نے ترقی پانے والے اسٹینو گرافرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے نوٹیفیکیشنز جاری کردیئے۔

آئی جی پنجاب نے تمام آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو اپنے ریجنز اور اضلاع میں پروموشن بورڈ اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن ملازمین کی اے سی آرز نا مکمل ہیں انہیں جلد از جلد مکمل کرکے ترقی کے اہل سٹاف کو انکا محکمانہ حق بلا تاخیر دیا جائیں اور پروموشن بورڈ اجلاسوں میں ترقی پانے والوں کے نوٹیفیکیشنز جلد از جلد سنٹرل پولیس آفس بھجوائے جائیں۔ مزید برآں نشے کے دلدل میں پھنسے بے گھر و بے سہارا بچوں اور نوجوانوں کی بحالی اور علاج کیلئے پنجاب پولیس نے چار اداروں کے ساتھ مل کر مشترکہ اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ نشے کی لعنت کا شکار ہونے والے بے سہارا و بے گھر بچوں اور نوجوانوں کی بحالی کیلئے پنجاب پولیس تحفظ سنٹرز کے پلیٹ فارم سے ترجیحی اقدامات کئے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سنٹرل پولیس آفس میں منعقدہ تقریب میں آئی جی پنجاب اور چار اداروں احساس بحالی سنٹر، آس انڈس ری ہیب، گریس ری ہیب اور فونکس فاؤنڈیشن فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سربراہان اور سینئر افسران نے ایم او یوز پر دستخط کئے۔ پنجاب پولیس اور چاروں ادارے مل کر نشے کی دلدل میں پھنسے بچوں اور نوجوانوں کو علاج کی فراہمی اور بحالی کا کام کریں گے۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ معاشرتی توجہ اور مدد کے مستحق ان بچوں اور نوجوانوں کو پولیس تحفظ سنٹرز میں رجسٹریشن کے بعد متعلقہ اداروں تک پہنچایا جائے گا جہاں ان اداروں کے معالجین اور ماہرین بچوں اور نوجوانوں کو نشے کی لعنت سے چھٹکارا دلائیں گے اور مشترکہ کاوشوں سے کارآمد شہری بنایا جائے گا۔

تقریب میں ایس پی آپریشنز ماڈل ٹاؤن لاہور عمارہ شیرازی نے نشے کی لعنت میں پھنسے بے گھر و سہارا بچوں اور نوجوانوں کے مسائل اور صورتحال بارے پریزینٹیشن دی۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ نشے کی لعنت میں پھنسے بے گھر و بے سہارا بچے اور نوجوان آہستہ آہستہ جرائم کی دلدل میں پھنس جاتے ہیں جنہیں سماجی و معاشرتی اور قانونی تحفظ دے کر مشکلات سے نکالنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور متعلقہ اداروں کا باہمی تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔ احساس ری ہیب سنٹر کے سی ای او محمد ندیم اشرف چوہدری نے پنجاب پولیس کے پراجیکٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ نشے کے عادی بے گھر بچوں اور نوجوانوں کی بحالی کیلئے پنجاب پولیس کا یہ اقدام قابل ستائش ہے۔ ڈاکٹر ظفر اقبال چیئرمین گریس انٹرنیشنل ری ہیب سنٹر نے کہا کہ سرکاری و نجی سطح پر ہونے والی ان کاوشوں سے سینکڑوں بے سہارا بچوں اور نوجوانوں کے مستقبل سنورنے کا آغاز ہورہا ہے۔ڈاکٹر زاہرہ معظم پروانشل ہیڈ آس ری ہیب ٹرسٹ نے کہا کہ ان ایم او یوز کے تحت ہونے والے اقدامات کی بدولت نشے کی دلدل میں پھنسے بچے اور نوجوان جرائم کی دنیا میں حصہ بننے سے محفوظ ہوجائیں گے۔ ڈاکٹر نور الزمان رفیق، فونکس فاؤنڈیشن فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ نے کہا کہ پنجاب پولیس کے تحفظ سنٹرز کمیونٹی پولیسنگ کے حوالے سے انتہائی موثر کردار ادا کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ اس موقع پرڈی آئی جی آر اینڈ ڈی ذیشان اصغر، اے آئی جی ایڈمن عمارہ اطہر، ایس پی آپریشنز ماڈل ٹاؤن لاہور عمارہ شیرازی، ایم ایس فاؤنٹین ھائوس ڈاکٹر عمران، محمد علی، محمد عمیر اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

محکمہ موسمیات کی مزید بارشوں کی پیشگوئی، گندم کے کاشتکار پریشان

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button