نگرنگرسے

قبروں کی کھدائی پر جھگڑا، ڈنڈوں اور سوٹوں کی بارش، 5 گورگن زخمی

اسلام آباد(آن لائن)تھانہ سبزی منڈی کی حدودکے سیکٹر ایچ الیون میں واقع قبرستان میں قبروں کی کھدائی کے معاملے پر ہونے والے جھگڑے میں ڈنڈوں اور راڈ سے مسلح پچاس سے زائد پرائیویٹ گورکن اور ان کے ساتھیوں نے حملہ کرکے پانچ سرکاری گورکنوں کو زخمی کردیا۔

بتایا جاتا ہے کہ جھگڑا اس وقت ہوا جب سرکاری گورکن ایک قبر کی کھدائی کے بعد میت کی تدفین میں مصروف تھے۔ زخمی گورکنوں نے تھانہ سبزی منڈی پولیس کو قانونی کارروائی کے لئے تحریری درخواست دیدی ہے۔ سی ڈی اے کے قبرستان میں شیر رحمان نامی سرکاری گورکن اور اس کے پرائیویٹ ساتھیوں نے مافیا کا روپ دھار لیا ہے۔ یہاں قبروں کی کھدائی، قبروں کو پختہ کروانے کا ٹھیکہ، ماربل لگانے، اینٹوں، پڑیوں سمیت دیگر معاملات میں ماہانہ لاکھوں روپے کی آمدنی بٹورنے کے لئے یہ گورکن مافیا ایک دوسرے کے جان کے درپے ہوگئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت ایچ الیون قبرستان میں شیر رحمان عرف شیرو نامی سرکاری گورکن کی اجارہ داری قائم ہے۔جس کے درجنوں پرائیویٹ گورکن قبروں کی کھدائی سمیت دیگر ٹھیکے لے رہے ہیں۔

شیرو گروپ نے ایک مافیا کا روپ دھار لیا ہے۔ کوئی دوسرا گورکن قبرستان میں کام کرتا ہوا انہیں بالکل برداشت نہیں ہوتا۔ قبل ازیں بھی اسی معاملے پر قبرستان میں جھگڑے ہوچکے ہیں۔ سات اپریل 2023ء کو قبر کی کھدائی کے معاملے پر ایک بار پھر جھگڑا ہوا۔اور ڈنڈوں اور راڈ سے مسلح افراد نے حملہ کرکے پانچ گورکنوں کو زخمی کر دیا۔ متاثرہ گورکنوں شکیل اختر، فیاض، محمد جاوید، عمران مغل اور عمران ستی نے تھانہ سبزی منڈی پولیس کو مشترکہ تحریری درخواست دیتے ہوئے بتایا کہ ہم ایچ الیون قبرستان میں سی ڈی اے کے گورکن ہیں اور وقوعہ کے روز اپنی ڈیوٹی پر تھے اور قبر تیار کر رہے تھے۔کہ اچانک پچاس سے زائد افراد نے اینٹوں، ڈنڈوں اور راڈ سے حملہ کر دیا اور ہمیں شدید زدوکوب کیا۔ حملہ آوروں نے گورکن شیر رحمان کی ایماء پر ہم پر حملہ کیا۔ یہ تمام پرائیویٹ گورکن شیررحمان کے بندے ہیں۔ پولیس تھانہ سبزی منڈی نے زخمی گورکنوں کا پمز ہسپتال سے میڈیکل کرانے کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

جسٹس فائز عیسی کے خلاف کیوریٹو ریو سماعت کیلئے مقرر’ سماعت کل ہوگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button