پاکستان

اسٹیبلشمنٹ ، عمران خان ڈیل، ”گارنٹر” کی تلاش جاری، ہر طرف سے انکار

میں نے علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کے علاوہ کسی کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا اختیار نہیں دیا اور نا ہی کوئی مذاکرات کا ارادہ ہے: عمران خان

اسلام آباد(کھوج نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیل سے متعلق قیاس آرائیاں جاری تاہم باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ قیاس آرائیاں صرف اور صرف پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا سیل کر رہا ہے ان میں کوئی سچائی نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ قومی سطح پر کسی بھی ادارے یا سیاسی جماعت سے رکھنے والی کوئی بھی شخصیت یا دوست ممالک میں سے کوئی بھی عمران خان کی گارنٹی دینے پر آمادہ نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں جبکہ اسی جماعت کے بعض رہنما اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی رہائی کے بغیر کسی بھی قسم کے مذاکرات کی مخالفت کرتے ہیں۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کے علاوہ کسی کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا اختیار نہیں دیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہرخان نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ابھی تک مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، نہ ہی کسی بھی ادارے کے ساتھ کوئی بیک ڈور مذاکرات ہو رہے۔ پارٹی کے کسی نمائندے کے پاس ڈائیلاگ کا اختیار نہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات سیاسی جماعتوں سے ہونے چاہییں۔ مذاکرات کا مطلب پاور شیئرنگ نہیں ہے۔ بانی پی ٹی آئی پاور شیئرنگ کی بجائے عوامی سیاست پر یقین رکھتے ہیں جبکہ اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ وہ صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات چاہتے ہیں کیونکہ موجودہ حکومت نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا ہے اور یہ عوام کے مسترد شدہ لوگ ہیں۔ ان سے کیا مذاکرات ہوں گے؟ اس سے یہ تاثر ابھرا ہے کہ تحریک انصاف کے اندر ہی مذاکرات کو لے کر مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ اس تمام منظرنامے میں پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کا بیان بھی سامنے آیا کہ عمران خان اپنی رہائی سے پہلے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں کرنا چاہتے۔ حماد اظہر نے مذاکرات کے لیے بشری بی بی اور پی ٹی آئی سمیت تمام قائدین کو رہا کرنے اور الیکشن مینڈیٹ واپس کرنے جیسی شرائط رکھی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button