پاکستان

اسٹیبلشمنٹ نے ڈنڈا اٹھا لیا، لبیک پر پنجاب میں پابندی کا فیصلہ

اقلیتوں کے تحفظ اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لئے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کا فیصلہ ، حساس اداروں نے لسٹیں تیار کرنا شروع کر دیں

لاہور(کھوج نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے خلاف کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف اسٹیبلشمنٹ نے ڈنڈا اٹھا لیا، لسٹیں بننا شروع ‘ سعد رضوی کی شامت آگئی۔

تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بعد ٹی ایل پی کے خلاف اسٹیبلشمنٹ نے ڈنڈا اٹھا لیا ہے اور اس جماعت پر پنجاب میں پابندی لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے لسٹیں مرتب کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ واقع اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے ٹی ایل پی کے لوگ الٹی میٹم دیتے ہیں کہ عبادت گاہ ٹھیک ہے مندر گرائیں ، مینار گرا دیں اور کچھ جگہ قبرستانوں کی بے حرمتی بھی کی گئی ان واقعات میں ٹی ایل پی کے لوگ ملوث پائے گئے ہیں۔

سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں اعلیٰ فوجی افسران اور پنجاب کی حکومت نے شرکت کی تھی۔ اجلاس میں ان تمام معاملات پر غور کیا گیا تھا ۔ یہ بات بھی یاد رکھنی ہو گئی ہے کہ پچھلے دنوں آرمی چیف سید عاصم منیر سے پورے پاکستان کے پادریوں کی ملاقات بھی ہوئی تھی اور انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ ہم آپ کی عبادت گاہوں اور اقلیتوں کا تحفظ کریں گے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری طرف ایک ویڈیو ایسی بھی منظر عام پر آئی کہ جڑانوالہ کے واقعے میں ٹی ایل پی کا جو رہنماء ملوث تھا وہ جب رہا ہوا تو ٹی ایل پی کے ہیڈ کوارٹر پہنچا ، خادم حسین رضوی کی قبر پر پہنچا اور وہاں پر پھر ایسی نعرے بازی کی گئی کہ ہم یہ کام دوبارہ کریں گے اور اس کسی قسم کی ویڈیوز بھی حساس ادارے کے ہاتھ میں آئی لہٰذا اب ٹی ایل پی کے لوگوں کے خلاف ایک ایسا آپریشن پلان کیا جا رہا ہے جس میں اقلیتوں کے خلاف محاذ آرائی ، اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے ، جو مسجدوں میں اعلان کرتے ہیں اور لوگوں کے جذبات کو بھڑکاتے ہیں اور جو اس لحاظ سے محاذ آرائی کر رہے ہیں۔ ان تمام معاملات میں ٹی ایل پی پائی گئی ہے ۔ اجلاس میں یہ طے پایا گیا ہے کہ ٹی ایل پی کے جو عناصر اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ مزمل سہروردی نے کہا کہ ٹی ایل پی کو پاکستان میں کسی نہ کسی صورت میں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل رہی ہے جب ان کے خلاف فائنل آپریشن ہو رہا تھا تب بھی صلح سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کے گھر میں ہی ہوئی تھی ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button