پاکستان

شاہ محمود قریشی حکومتی کمیٹی کے خلاف پھٹ پڑے، تنقید کے نشتر چلا دیئے

اگر 3ـ4 کی بات کرنی ہے تو عدالت کے سامنے کیوں بیٹھ رہے ہیں؟ حکومت مزاحمت وتکبر کا مظاہرہ کر رہی ہے،وہ آئین و قانون کی تذلیل کرنا چاہتے ہیں: شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے، آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنا موقف عدالت میں جمع کروا دیا تھا لیکن حکومت نے جو موقف جمع کرایا اس پر دستخط ہی نہیں،اگر 3ـ4 کی بات کرنی ہے تو عدالت کے سامنے کیوں بیٹھ رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ حکومت مزاحمت وتکبر کا مظاہرہ کر رہی ہے،وہ آئین و قانون کی تذلیل کرنا چاہتے ہیں ۔ جاوید لطیف ، خواجہ آصف فلور پر کس کے کہنے پر گرجے برسے؟سپریم کورٹ کے باہر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریکِ انصاف کی لیگل ٹیم نے عدالت کے حکم پر حاضر ہوئے، ہم نے اپنا موقف عدالت میں جمع کروا دیا تھا، حکومت کا جواب آج صبح جمع کروایا گیا اس پر دستخط ہی نہیں، ہم تین لوگ تھے تینوں کے دستخط موجود ہیں، انہوں نے مہلت مانگی ہم نے مہلت دی، اتنے اہم مذاکرات میں انہوں نے وقفہ مانگ لیا، وقفہ اس لیے دیا کہ مناسب وقت دیا جائے تاکہ لیڈر شپ سے مشاورت کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے حکم پر حاضر ہوئے ہم نے اپنا موقف عدالت کے سامنے 2 روز پہلے جمع کروا دیا تھا اس کا مقصد یہ تھا کہ عدالت اس کا تفصیلاً مطالعہ کرسکے حکومت نے اپنا موقف آج عدالت میں جمع کروایا حکومتی موقف میں پی ڈی ایم اتحاد کے دستخط بھی موجود نہیں حکومت نے 3 روز کا وقفہ مانگا ہم نے وقفے کا وقت دیا ہم نے دوسری نشست میں اپنا پرپوزل ٹیبل کردیا تھاہم نے پروپوزل پر سوچ بچار کرنے کے لیے انہیں 3 دن کا وقت دیا ان کی دستاویز کو نمبر بھی نہیں لگا تھا تو پبلک ہوگیا ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے لندن میں آج پھر 3ـ4 کی بات کیاگر 3ـ4 کی بات کرنی ہے تو عدالت کے سامنے کیوں بیٹھ رہے ہیں؟الیکشن کمیشن نے کہا ہمیں وسائل درکار ہیںانہوں نے وسائل دینے تھے نہ انہوں نے دیے دو خاندانوں نے پارلیمنٹ کو استعمال کیاپارلیمنٹ کو سیاست کی نظر کیا جارہا ہے شاہد خاقان عباسی کے بقول آٹے کی تقسیم میں 20 ارب کی کرپشن ہوئی آٹے کے لیے 84 ارب دیے جاسکتے ہیں لیکن انتخابات کے لیے 21 ارب نہیں دیے جاسکتے؟ ؟؟

تحریک انصاف اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ یہ سب بہانے کر رہے ہیںان کی 3 ڈیمانڈز تھیں ، ملک میں بیک وقت انتخابات کروانا اور نگران حکومتوں کا قیام انتخابات کے لیے ان 3 شرائط میں شامل تھاہمارا ڈاکومنٹ سپریم کورٹ کی امانت ہے ہم ون ڈے آئینی ترمیم کے لیے تیار ہیں ہم انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے کو تیار ہیں انہوں نے کیا کیا؟؟؟ یہ ابھی تک 3ـ4 کی بحث میں پڑے ہوئے ہیںچیف جسٹس نے کہا حاکمیت اللّٰہ کی ہے، اظہار عوام کے منتخب نمائندوں کی ذریعے ہوتا ہے،حکومت مزاحمت اور تکبر کا مظاہرہ کر رہی ہے،وہ آئین و قانون کی تذلیل کرنا چاہتے ہیں ۔ علی محمد خان نے کہا کہ خواجہ آصف اور جاوید لطیف کس کے کہنے پر گرجے برسے؟ پارلیمنٹ کے فلور سے پیپلز پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے مذاکرات کے حوالے سے بات کی۔ آئین پاکستان عوام کی امانت ہے، میاں صاحب آپ فرماتے تھے کہ ووٹ کو عزت دو، آئین 90 دن میں انتخابات کا کہہ رہا ہے، آپ کو کیا اعتراض ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات بھی ہوئے کہ ملک کے مسائل حل کیے جا سکیں اور الیکشن ہوسکے، اندر مذاکرات ہو رہے تھے اور باہر ان کے کچھ لوگ مذاکرات کو تباہ کرنے میں مصروف تھے۔علی محمد خان نے کہا کہ وکلا سے پہلے عدالت کی ذمے داری ہے کہ آئین بچائے، افسوس ہے سیاست دانوں کو موقع ملا لیکن اس سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button