پاکستان

محکمہ اینٹی کرپشن میں کرپشن عروج پر پہنچ گئی، جھوٹی اور بوگس درخواستیں دینے کا سلسلہ نہ رک سکا

ایسے درخواستوں پر مذکورہ سرکاری ملازمین کے خلاف پہلے بھر پور کارروائی شروع کی جاتی ہے اور جیسے ہی درخواست گزار سے مک مکا ہوتا ہے

لاہور(فیض احمد ) محکمہ اینٹی کرپشن میں کرپشن عروج پر پہنچ گئی، محکمہ میں بیٹے افسران کی ملی بھگت سے مختلف محکموں سے تعلق والے افسران کیخلاف جھوٹی اور بوگس درخواستیں دینے کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ۔

تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ ایسے درخواستوں پر مذکورہ سرکاری ملازمین کے خلاف پہلے بھر پور کارروائی شروع کی جاتی ہے اور جیسے ہی درخواست گزار سے مک مکا ہوتا ہے تو یہ کہہ کر درخواست واپس لے لی جاتی ہے کہ غلطی فہمی کی بنیاد پر درخواست جمع کروائی تھی اور اس میں مبینہ طور پر اینٹی کرپشن کے بعض ملازمین بھی شامل ہوتے ہیں جوان پیشہ ور درخواست گزاروں کے ساتھ ملے ہوتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے چند سال قبل اس بات کا نوٹس لیا گیا تھاور اس وقت کے سابق ڈائریکٹر لاہور ریجن نے سرکاری ملازمین کے خلاف بوگس اور جھوٹی درخواستیں دینے والے پیشہ ور افراد کی نشاندہی ہونیکے بعد انہیں بلیک لسٹ قرار دے کر ان کا اینٹی کرپشن میں داخلہ بند کر دیا گیا اور ان کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں پر کارروائی بھی روک دی گئی اس اقدام پر چند ماہ عمل درآمد کیا گیا اور جیسے ہی مذکورہ اینٹی کرپشن ڈائریکٹر کا تبادلہ ہوا تو بلیک لسٹ قرار دیے جانیوالے افراد کا داخلہ بحال کر دیا گیا جس کے بعد اینٹی کرپشن لاہور ریجن میں مختلف اوقات میں سرکاری افسروں کے خلاف دوبارہ جعلی اور بوگس درخواستیں دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن نے جعلی اور بوگس درخواستوں کی روک تھام کے لیے متعدد اقدام کیے اور یہ فیصلہ بھی کیا جو درخواست بوگس ہو اور الزام ثابت نہ ہو تو درخواست گزارکے خلاف دفعہ 182کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اسی طرح جو درخواست گزار یہ کہہ کر درخواست واپس لے کہ وہ مزید کارروائی نہیں کرنا چاہتا تو ایسی درخواست پر بھی کارروائی نہیں روکی جائے گی بلکہ انکوائری کی مکمل چھان بین کی جائے گی اور یہ انکوائری بند نہیں کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے بوگس درخواستیں دینے والے بعض پیشہ ور افراد کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی کر نے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ذرائع کے مطابق پیشہ ور درخواست گزاروں کی جانب سے زیادہ تر ایل ڈی اے،بورڈ آف ریونیو،پٹورایوں ،گرداور،تحصیل داروں لوکل گورنمنٹ،ضلعی انتظامیہ،پی ایچ اے ،واساافسران اور ملازمین کے خلاف دی جاتی ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button