پاکستان

کھلےعام شکست ماننےوالوں کو اگلی صبح مجبوری سےفتح قبول کرتےدیکھا،سینئرصحافی محمود شام بھی بھڑک اُٹھے

محمود شام نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ طویل مارشل لاؤں کے بعد اسمبلیوں کے نئے ارکان بھی جب حلف اٹھاتے تھے تب بھی یہی توقع ہوتی تھی کہ اب معاشرہ تبدیل ہو جائے گا

کراچی(کھوج ویب ڈیسک)کھلےعام شکست ماننےوالوں کو اگلی صبح مجبوری سےفتح قبول کرتےدیکھا،سینئرصحافی محمود شام بھی بھڑک اُٹھے، سینئر صحافی محمود شام نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ طویل مارشل لاؤں کے بعد اسمبلیوں کے نئے ارکان بھی جب حلف اٹھاتے تھے تب بھی یہی توقع ہوتی تھی کہ اب معاشرہ تبدیل ہو جائے گا، اقتدار کے ایوانوں میں نیا خون گردش کرے گا، قرضے اتریں گے، ملک خوشحال ہو گا، رسمی کاروائیاں چل رہی ہیں، الیکشن کمیشن گریس مارک (رعایتی نمبر) بڑی فراخدلی سے دے رہا ہے۔ اس بار تو ہم نے کھلے عام شکست ماننے والوں کو اگلی صبح مجبوری سے فتح قبول کرتے دیکھا ہے۔

مسند پر بٹھائے گئے لوگوں کو اندازہ ہے کہ انہیں جلتے کوئلوں پر چلنا ہے۔ ساری منصوبہ بندی، انجینئرنگ دھونس دھاندلی کے باوجود حکمراں طبقوں کی معتوب پارٹی کے پاس دوسری ہر پارٹی سے زیادہ ارکان ہیں۔ دوسری طرف ایک دوسرے کو بد عنوان ،کرپٹ کہنے والی جماعتوں کو اکٹھا کیا گیا ہے۔ اس اتحاد کا کوئی معاہدہ، اس اشتراک کے کوئی عملی نکات سامنے نہیں آئے۔ یہ پی ڈی ایم بھی نہیں ہے۔ کیونکہ پی ڈی ایم کے سربراہ ہی اس میں نہیں ہیں۔ پی ڈی ایم کے خاتمے کا کوئی باقاعدہ اعلان بھی نہیں ہوا ہے۔ اس مخلوط حکومت کے قیام کی نظریاتی بنیاد کیا ہے۔ کیا یہ صرف نظریۂ ضرورت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button