یہ روش خود اسٹیبلشمنٹ کیلئےبھی لمحہ فکریہ ہے کہ؟سلیم صافی نےسیاسی جماعتوں اورطاقتوروں کو بھی خبردارکردیا
صحافی اورتجزیہ کار سلم صافی نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی پارٹیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کے ساتھ یہ بات وابستہ کرلی گئی ہے کہ اسے چلانے والا عوام میں غیرمقبول اور اپوزیشن والا لازماً مقبول ہوتا جائے گا
اسلام آباد(کھوج ویب ڈیسک)یہ روش خود اسٹیبلشمنٹ کیلئےبھی لمحہ فکریہ ہے کہ؟سلیم صافی نےسیاسی جماعتوں اورطاقتوروں کو بھی خبردارکردیا، سینئر صحافی اورتجزیہ کار سلم صافی نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی پارٹیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کے ساتھ یہ بات وابستہ کرلی گئی ہے کہ اسے چلانے والا عوام میں غیرمقبول اور اپوزیشن والا لازماً مقبول ہوتا جائے گا۔ ایسا ہوا بھی کیونکہ جب تک پی ٹی آئی حکومت میں تھی تو اسکے وابستگان کے وارے نیارے تھے لیکن عوام میں وہ غیرمقبول ہوتی جارہی تھی ۔ اس دوران جتنے بھی ضمنی الیکشن ہوئے وہ پی ٹی آئی ہارتی رہی ۔ تب مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی جیسی جماعتوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا تھا۔ پھر جب پی ڈی ایم کی حکومت بنی تو اسکی مقبولیت زمین بوس ہونے لگی اور زیرعتاب بن جانے والی جماعت پی ٹی آئی کی مقبولیت بڑھنے لگی ۔
سلیم صافی نے ایک قومی اخبارمیں لکھےگئےاپنےکالم میں مزید خیال ظاہرکیا کہیہ صرف حکومت کا مسئلہ نہیں بلکہ جو جماعت اسٹیبلشمنٹ کی لاڈلی بن جائے اسکی مشکلات کم ہوجاتی ہیں لیکن عوام کی صفوں میں اسکی مقبولیت بڑھنے لگ جاتی ہے اور جو اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کی علامت بن جاتا ہے وہ محبوب بن جاتا ہے ۔ دو سال قبل تک جب پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کی لاڈلی تھی تو وہ مزوں میں تھی لیکن عوام کی نظروں میں گر رہی تھی جبکہ نواز شریف مقبول ہوتے جارہے تھے ۔ اب جب مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے بارے میں یہ تاثر عام ہوا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی لاڈلی ہیں تو عوام اس سے دور ہونے لگے ۔یہ روش خود اسٹیبلشمنٹ کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے اور اسے اپنا محاسبہ کرکے سوچنا چاہئے کہ کیوں اسکے محبوب، لوگوں کی نظروں میں مغضوب بن جاتے ہیں ۔