پاکستان

آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل: چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینےسےانکار

درخواست گزار اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل  پر سوموٹو لینے کی درخواست کر دی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے  آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پرازخود نوٹس لینے سے انکار کردیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ عام شہریوں کے ملٹری ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کررہا ہے۔

آج صبح سپریم کورٹ آف پاکستان میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل  پر سوموٹو لینے کی درخواست کر دی۔ تاہم چیف جسٹس  عمر عطا بندیال نے سوموٹو لینے سے انکار کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح اکیلے سوموٹو نہیں لے سکتے، اس کے لیے مشاورت کا ایک طریقہ کار ہے۔

اس سے قبل اعتزاز احسن نے عدالت میں ترمیمی بل پڑھ کر سنایا۔ بل کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیاں کسی بھی وقت بغیر وارنٹ کسی کے گھر میں داخل ہو کر تلاشی لے سکتی ہیں۔ یہ طاقت کا قانون ہے اور دائمی مارشل لاء کے مترادف ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر سو موٹو نوٹس لیں۔  اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس طرح اکیلے سوموٹو نہیں لے سکتے، اس کے لیے مشاورت کا ایک طریقہ کار ہے۔

جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 6 ججز بیٹھے ہیں، سب ججوں کو بلائیں اور اس پر مشاورت کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ زیادہ علم نہیں اس بل بارے اخبارات میں پڑھا ہے، خوش قسمتی سے بل ابھی زیر بحث ہے۔ دیکھتے ہیں پارلیمنٹ کا دوسرا ایوان اس قانون پر کیا رائے دیتی ہے۔ چیف جسٹس کی آبزرویشنز کے بعد اٹارنی جنرل نے دلائل کا اغاز کردیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button