پاکستان

آڈیو لیکس سے متعلق آج کی کارروائی، انکوائری کمیشن کا تحریری حکم نامہ جاری

انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل کے اختیارات استعمال نہیں کریگا، انکوائری کمیشن نوٹیفکیشن اور ایکٹ میں درج اختیارات کے تحت بہترین طریقے سے کام کریگا

اسلام آباد( کورٹ رپورٹر، آن لائن) آڈیو لیکس سے متعلق آج کی کارروائی، انکوائری کمیشن کا تحریری حکم نامہ جاری ‘ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے، چیئرمین انکوائری کمیشن اور ممبران کو 20 مئی کوکمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن موصول ہوا، انکوائری کمیشن پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت قائم کیاگیا جس نے سپریم کورٹ کی عمارت میں قائم کورٹ روم نمبر 7 میں کارروائی کی۔ حکم نامے کے متن کے مطابق انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل کے اختیارات استعمال نہیں کریگا، انکوائری کمیشن نوٹیفکیشن اور ایکٹ میں درج اختیارات کے تحت بہترین طریقیسیکام کریگا، انکوائری کمیشن شفافیت کے لیے کارروائی پبلک ہو گی اور کمیشن کی آئندہ کارروائی کورٹ روم نمبر 2میں ہو گی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ انکوائری کمیشن کو اپنا سیکرٹری اور سیکرٹریٹ مقرر کرنے کا اختیار ہے۔فیصلے کے مطابق شفافیت کے پیش نظر انکوائری کمیشن کی کارروائی اوپن رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اٹارنی جنرل نے اوپن کارروائی پر رضا مندی ظاہر کی، اٹارنی جنرل نے کچھ کارروائی ان کیمرا کرنے کی درخواست کی تاہم ان کیمرا کارروائی کا فیصلہ اس وقت درخواست دیکھ کر کیا جائے گا۔حکم نامہ میں قرار دیا گیا کہ کمیشن کے روبرو پیش ہونے والا کوئی شخص ملزم تصور نہیں ہو گا، نہ ہی کمیشن میں پیش ہونے والے سے ملزم جیسا سلوک ہوگا، انکوائری کمیشن میں پیش افراد صرف حقائق تک رسائی کا ذریعہ ہوں گے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ انکوائری کمیشن میں پیش افراد صرف حقائق تک رسائی کا ذریعہ ہوں گے، کمیشن اپنے قیام سیمتعلق حقائق کا تعین کرے گا، کمیشن میں پیش ہونے والے افراد کا مکمل احترام کیا جائے گا اور کمیشن بھی ان افراد سے اسی طرح کے احترام کی توقع رکھتا ہے، ایکٹ کے تحت کمیشن سخت اقدام کرکے حاضری یقینی بنانے کا اختیار رکھتا ہے لیکن کمیشن توقع کرتا ہے بلانے پر افراد پیش ہونگے اور کمیشن کو سخت اقدام نہیں کرنا ہوگا۔کمیشن نے 3 انگریزی اور 3 اردو کے کثیر الاشاعت اخبارات میں نوٹس شائع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری کمیشن میں پیش ہر شخص کی عزت کریں گے، بدلے میں بھی عزت ہی کی توقع ہے، کمیشن اپنے تشکیل کے نوٹیفکیشن اور ایکٹ کے مطابق متعلقہ افراد کی طلبی کے تمام تر طریقہ کار اپنا سکتا ہے، امید کرتے ہیں آڈیو لیکس سے متعلقہ تمام افراد خود انکوائری کمیشن سے تعاون کریں گے۔

بلوچستان ہائیکورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار حفیظ اللہ انکوائری کمیشن کے سیکرٹری ہونگے، اٹارنی جنرل اور تمام متعلقہ افراد کمیشن سے بذریعہ سیکرٹری رابطہ کریں گے، وفاقی حکومت سیکرٹری انکوائری کمیشن کو موبائل فون اور سم فراہم کرے، ان کا رابطہ نمبر 03105579326 ہے اور کمیشن کا ای میل ایڈریس Inquirycommission2023@gmail.com ہے۔حکم نامے کے متن کے مطابق آڈیولیکس میں عمررسیدہ خواتین کے بیان لینے کمیشن سپریم کورٹ لاہور رجسٹری جاسکتاہے، اٹارنی جنرل سیکرٹری انکوائری کمیشن سے مستقل رابطے کیلئے اپنیدفتر سے مجاز افسر مقررکریں اور اٹارنی جنرل آفس سے مقرر کردہ افسرکمیشن کی تحقیقات کیدوران کوئی اورکام نہیں کریگا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آڈیو لیکس میں نامزدافراد کے نوٹس سیکرٹری انکوائری کمیشن دستخط کرکے اٹارنی جنرل کے حوالے کریں گے، اٹارنی جنرل وفاقی حکومت کیکسی افسرکو کورئیر کے ساتھ نوٹسزکی تعمیل کیلئے بھیجیں گے، انکوائری کمیشن کا نوٹس وصول کرنے والے کی تصویر اتاری جائے، اگر کوئی نوٹس وصول نہ کرے تو اس کے گھر کے دروازے پر لگا کر تصویر کھینچی جائے۔ کمیشن نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی کے ساتھ متعلقہ ایجنسیزکی تفصیلات فراہم کریں، پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی سمیت ایجنسیز آڈیوز کی تصدیق کریں گی، آڈیو لیکس میں نامزد افراد کے بیان ریکارڈ کیے جائیں تو فارنزک ایجنسیز کے ماہرین موجود رہیں۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل آڈیولیکس اوران کی درست ٹرانسکرپٹ مجاز افسر سے کرواکر 24 مئی تک جمع کرائیں، اٹارنی جنرل آڈیو لیکس سے متعلق تمام افرادکینام،رابطہ نمبراورپتہ 24 مئی تک فراہم کریں، اگر کوئی سمجھتا ہے آڈیو لیکس سے اس کے مفاد کو نقصان پہنچا تو وہ بھی بیان ریکارڈ کراسکتا ہے، اٹارنی جنرل "کمیشن 2023” نامی ویب سائٹ پر یہ حکمنامہ اپ لوڈ کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button