پاکستان

اگر میں اپنےکام میں مداخلت نا روک سکوں تو مجھے گھرچلےجانا چاھئے،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے ریمارکس

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگر میرے کام میں مداخلت ہو اور میں نہ روک سکوں تو مجھے گھر چلے جانا چاہیے

اسلام آباد(کھوج نیوز) چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگر میرے کام میں مداخلت ہو اور میں نہ روک سکوں تو مجھے گھر چلے جانا چاہیے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ حکومت بے بس ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس رہا، میرے یا کسی اور جج کے کام میں مداخلت نہیں کی گئی۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرے خیال میں جو دباو برداشت نہیں کر سکتا اسے اس سیٹ پر نہیں بیٹھنا چاہیے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جسٹس بابر ستار کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ سامنے ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ججز نے بھی مداخلت کی بات کی ہے۔اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے فیض آباد دھرنا ازخود کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ اس کیس میں کس نے نظرِ ثانی درخواستیں دائر کیں؟ ہائی کورٹ کے ججز نے کہا کہ اس فیصلے پر عمل درآمد ہو جاتا تو آج یہ نہ ہوتا، 5 سال تک اس کیس میں نظرِ ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئیں، اگر 5 سال پہلے یہ مقرر ہو جاتیں تو اس کام میں آسانی ہوتی، سپریم کورٹ میں جو ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا، موجودہ حکومت نے بھی اس کیس میں نظرِ ثانی واپس لے لی، ہر جگہ اچھے برے لوگ ہوتے ہیں، عدلیہ میں، حکومت میں اور وکلا میں بھی اچھے برے لوگ ہوتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایجنسیاں وزیرِ اعظم کے ماتحت ہوتی ہیں، اس کے لیے قانون سازی کی ضرورت نہیں، یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے، یہ مسلح افواج کا معاملہ ہے، وہ ملک کے محافظ ہیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہمیں طریقہ کار پتہ ہے، کون سا کیس لگنا ہے؟ کون سا کیس نہیں لگنا؟ جب سے حلف اٹھا لیا، سپریم کورٹ میں ملی بھگت کو ختم کر دیا ہے، میں نے لکھ کر دیا تھا کہ دھرنے کے پیچھیجنرل فیض حمید تھے، جب حکم آ گیا تھا کہ قانون سازی کریں تو کریں، جب تک پارلیمان مضبوط نہیں ہو گی تو دوسرے طاقت ور ہو جائیں گے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہم نے تو کچھ کر کے دکھایا ہے، آپ بھی کچھ کر کے دکھائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button