پاکستان

دو خواتین کی مبینہ آڈیو، ملک احمد خان نے نظام عدل پر سوالیہ نشان لگا دیا

دو خواتین کی گفتگو کے بعد نظام عدل پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے، کیسز کچھ دامادوں اور کچھ سسرالیوں کے گرد گھوم رہے ہیں،نظام عدل میں مزید بگاڑ نہ پیدا کیا جائے

لاہور (اپنے رپورٹر سے، آن لائن) وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ ایک ادارے کی جانب سے لاڈلے کیلئے جانبداری واضح ہے، نظام عدل میں مزید بگاڑ نہ پیدا کیا جائے، دو خواتین کی گفتگو کے بعد نظام عدل پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے، انصاف کرنے والے ادارے میں بیٹھے فیصلہ کرنے والوں نے کیا آرٹیکل تین کو نہیں پڑھا، کسی جج کا ذاتی مفاد ہو یا رشتہ داروں کا تعلق ہوتو وہ کیس نہیں سن سکتا، خواتین کا طبقہ جو عمران خان کے گرد بیٹھا ہے وہ فیصلے نظر آ رہے ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات ہونے چاہئیں،ایک صوبے میں قبل از وقت انتخابات کے نتائج دوسرے صوبوں کے انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہوں گے۔

گورنر ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، ملک کے اس اعلیٰ ادار ے کے حقوق کو سلب نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس کا مقصد قانون سازی کرنا ہے یہ قانون سازی نہیں کرے گا تو کیا کرے گا؟ پارلیمنٹ اپنی آئینی حدوں کے اندر رہ کر اپنا کام کر رہی ہے، اسے اس آئین کے تحت حاصل اختیار سے نہیں روکا جا سکتا، ججز کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے، ججوں کو قانون کی حکمرانی کا پرجوش حامی ہونا چاہیے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت عوامی جماعت ہے الیکشن سے بھاگنے والے نہیں ہیں، ہمیشہ الیکشن لڑ کر ہی منتخب ہو کر اسمبلیوں میں آئے ہیں، کسی ایک صوبہ میں الیکشن پہلے ہوں اور بعد میں قومی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوئے تو اس سے انارکی پھیلے گی، ایک ادارے کی جانب سے لاڈلے کیلئے جانبداری واضح ہے، نظام عدل میں مزید بگاڑ نہ پیدا کیا جائے، رافعہ طارق اور ماہ جبین نون کی مبینہ آڈیو کے بعد انصاف کرنے والے ادارے میں بیٹھے فیصلہ کرنے والوں نے کیا آرٹیکل تین کو نہیں پڑھا؟ آرٹیکل چار کہتا ہے کسی جج کا ذاتی مفاد ہو یا رشتہ داروں کا تعلق ہوتو کیس نہیں سن سکتا، سپریم کورٹ کے موجودہ ججز کی بنچ پر بیٹھنا ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے، خواتین کا طبقہ جو عمران خان کے گرد بیٹھا ہے وہ فیصلے نظر آ رہے ہیں، کورٹ آف لا ء میں آڈیو والا معاملہ نہیں لا رہا جس کی آڈیو ہے وہ بتائے تو تصدیق کرسکتے ہیں، دو خواتین کی گفتگو کے بعد نظام عدل پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات ایک ہی روز اور نگران حکومت کی نگرانی میں ہوں گے، مجبور ہو کر عوام کے سامنے آیا ہوں، ججز کا ضابطہ اخلاق 209 کے ذریعے بنا ہے، سائفر انکوائری میں عمران خان اعظم خان اور چار لوگوں کو طلب کیا گیا تو حکم امتناعی دیدیا گیا، کیسز کچھ دامادوں اور کچھ سسرالیوں کے گرد گھوم رہے ہیں، پارلیمنٹ کو اختیار اور آئین کے آرٹیکل 81ـ84 میں کہا جاتا ہے کوئی ایسے اخراجات جو بجٹ پر منظوری نہ ہو تو پارلیمنٹ ووٹ دے، اگر آج انتخابات کرواتے ہیں تو باقی اسمبلیوں کے انتخابات پر پنجاب اثر انداز ہو گا، فاروق ایچ نائیک اور دیگر وکلا ء کو سپریم کورٹ میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button