پاکستان

شہزا اکبر کے بھائی کی بازیابی کیس ‘ آئی جی اور ڈی جی رینجر کی طلبی ، نوٹس جاری

میں ابھی آرڈر کردیتا ہوں سمجھ لگ جائے گی سب کو، ورنہ اسلام آباد میں نہ آئی جی کو رہنے کا حق ہے نہ کسی اور کو، جسٹس محسن اختر کیانی کا اظہا ر برہمی، سماعت پیر تک ملتوی

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر، آن لائن ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت نے شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کیلئے دائر درخواست میں ڈائریکٹرجنرل رینجرز، سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد کو طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل منوراقبال دوگل،اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون،ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری، ایس پی نوشیروان،ڈی ایس پی لیگل، درخواستگزار وکیل قاسم ودود اور دیگر عدالت پیش ہوئے،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے مقدمہ کی تفصیل عدالت میں پیش کی، عدالت نے استفسار کیاکہ یہ بتائیں جو لوگ آئے نہ سی ٹی ڈی کے نہ رینجر کے تھے ، یہ کنفرم کریں، جس پر ڈی آئی جی پولیس نے عدالت کو بتایاکہ جی بالکل ان میں سے کوئی نہیں تھا، عدالت نے کہاکہ فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ کون ہیں،جس پر ڈی آئی جی پولیس نے بتایاکہ جی بالکل ہم اسکو دیکھیں گے عدالت ہمیں وقت دے،جسٹس محسن اخترکیانی نیریمارکس دیے کہ اگر گاڑیاں اور افراد کا تعین ہو گیا تو اسکے نتائج ہونگے، اتنے لوگ جب سی ٹی ڈی اور رینجر کی وردی میں آئیں گے تو یہ شیم فل ایکٹ ہوگا،کروڑوں روپے سیف سٹی پر لگ گئے،لوگوں کی ذاتی ویڈیو بنا بنا کر اپلوڈ کردیتے ہیں لیکن چور اور ڈاکووں کو نہیں پکڑتے ، عدالت نے استفسار کیاکہ کہاں ہیں ڈی جی رینجرز ؟، وزارت دفاع سے کون ہے ، عدالت نے ڈی جی رینجرز ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ سماعت پر ڈی جی رینجرز کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کرونگا، وہ زمہ دار ہیں اگر انکی وردی استعمال ہو رہی ہے تو، اسلام آباد کے اندر اتنے لوگوں نے مل کر ایک بندے کو اٹھایا،پولیس رینجر اور سی ٹی ڈی کی وردی میں لوگ آکر بندہ لے گئے،کیا وہ جعلی لوگ تھے، آپ نے پرچہ کیوں نہیں درج کیا،پولیس اور رینجرز کی وردی میں چوریاں ہو رہی ہیں، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہاکہ پہلے رینجرز کو ڈائریکشن نہیں تھی، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ میں ابھی آرڈر کردیتا ہوں سمجھ لگ جائے گی سب کو، ورنہ اسلام آباد میں نہ آئی جی کو رہنے کا حق ہے نہ کسی اور کو، ڈی جی رینجر کو پتہ ہونا چاہیے تھا کہ انکی وردی اگر استعمال ہوئی ہے، لوگ پولیس اور رینجر کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں اور کس کو پرواہ ہی نہیں، عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندہ کو ہدایت کی کہ ڈی جی رینجر کو کہیں آئندہ سماعت پر خود آئیں، ڈی جی رینجرز ، آئی جی معاملے کو دیکھیں اور مقدمہ درج کرائیں،اسکا ایفیکٹ آئے گا، عدالت نے سیکرٹری داخلہ اورڈی جی رینجرزکو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاکہ اپنی اپنی ایف آئی آر لے کر آئیے گا،اپنے اپنے ادارے کی وردی آپ نے بچانی ہے ، میں پھر ان سے پوچھوں گا کہ اسلام آباد میں آپ اپنی وردی کیوں نہیں سنبھال سکتے،عدالت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاکہ اگر بندہ نہ آیا تو انگلی تاریخ پر وزیر داخلہ کو بلاونگا،اگر پھر بھی نہ آیا بندہ تو وزیر اعظم کو بلاونگا،36 کلومیٹر کے ایریا میں اگر امن وامان کا یہ عالم رہا تو آپ لوگ پھر اپنے گھر چلے جائیں، عدالت نے سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کردی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button