پاکستان

لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید باعزت بری، عدالت عظمیٰ بھڑک اٹھی

آؤٹ آف دی وے جا کر اس جنٹلمین کو رپورٹ میں بری کیوں کیا جا رہا ہے؟ بظاہر کمیشن کا مینڈیٹ فیض حمید کو بری کرنا تھا: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد (کھوج نیوز) فیض آباد دھرنا کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیشن رپورٹ کو جوتے کی نوک پر رکھ کر سب کو حیران کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آؤٹ آف دی وے جا کر اس جنٹلمین کو رپورٹ میں بری کیوں کیا جا رہا ہے؟ بظاہر کمیشن کا مینڈیٹ فیض حمید کو بری کرنا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کیا خوبصورت اتفاق تھا کہ اتنی نظرِ ثانی درخواستیں دائر ہوئیں۔ قاضی فائز عیسیٰ نے یہ بھی کہا کہ کسی نے نظرِ ثانی کی منظوری دی ہو گی وکیل کیا ہو گا ساری پیپر ٹریل کدھر ہے؟ یہ بہت ہی مایوس کن ہے، کیوں ملک کا وقت ضائع کیا۔ کیا کمیشن نے ٹی ایل پی کی طرف سے کسی کو بلایا؟

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ پانچویں کلاس کے بچوں کو دینے والی چیز ہے۔ یہ اخبار کا آرٹیکل لگتا ہے کمیشن کو دیا گیا کام یہ نہیں تھا۔ کوئٹہ کمیشن میں ہم نے بتایا تھا یہ یہ کر لیں۔ آج بھی اٹھا کر پڑھ لیں کمیشن کا کام کیا ہے۔ یہ کمیشن والے تو لگتا ہے اپنے آفس سے باہر نکلے ہی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کمیشن 12 مئی کو اور بعد والے دھرنے کو گول کر گیا۔ اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ گول تو وہ اس ٹی ایل پی والے دھرنے کو بھی کر گئے۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ کمیشن لکھتاہے آرمی کو ان معاملات سے دور رکھنا چاہیے تو معاہدے پر دستخط کیوں کیے۔ قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ شاید ٹی ایل پی والے ان کی معاونت کر دیتے۔ ان کو بلاتے ہوئے انھیں ڈر لگ رہا تھا۔ جن سے متعلق انکوائری کر رہے تھے ان کا مقف لے لیتے۔ ان کو بھی نہیں بلایا گیا جن کے پاس سے اسلحہ برآمد ہوا۔ اسلحہ لانے والوں کی نیت تو واضح تھی کہ وہ پرامن مظاہرین نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button