پاکستان

انتخابی تاریخ سے متعلق درخواستیں، جسٹس یحییٰ نے کیا نوٹ لکھا؟

ہمارے لیے آرٹیکل 184 (3) کا استعمال تینوں درخواستوں پر درست نہیں ہوگا، ہائیکورٹ کے قانونی دائرہ اختیار کی بھی توہین ہوگی،جسٹس یحییٰ آفریدی

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر، این این آئی )سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس میں اختلافی نوٹ میں تینوں درخواستیں مسترد کردیں۔سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ بادی النظر میں درخواستیں آئین کے آرٹیکل 184 (3)کے دائرے میں آتی ہیں، فیصلہ جاری کرنے کیلئے عدالتی اختیارات کا استعمال ٹھیک نہیں ہوگا، معاملہ ابھی لاہور ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ میں زیرالتوا ہے جس پر فیصلہ ہوناباقی ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ کارانڈی پینڈنٹ ہے جس کا دیگرعدالتوں میں زیرالتوا معاملے سے تعلق نہیں، ماحول چارج ہے، سیاسی جماعتوں کا نکتہ نظر بھی ہے لہٰذا عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے، عدالت کی خواہش پر ردعمل سے بچنے کیلئے ایسا کرنا چاہیے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران ریمارکس یا فیصلہ جاری کرنا پارٹیوں کے دعوئوں کے ساتھ تعصب ہوگا اور ہائیکورٹ کے قانونی دائرہ اختیار کی بھی توہین ہوگی، اس طرح ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار پر بھی اثر ہوگا، ہائیکورٹ قانون کو عزت اور پختگی سے چلانے کا حق رکھتی ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں تینوں درخواستوں کو مسترد کرتاہوں، ہمارے لیے آرٹیکل 184 (3) کا استعمال تینوں درخواستوں پر درست نہیں ہوگا۔اختلافی نوٹ میں معزز جسٹس نے لکھا کہ میرا سماعت کو سننے کا کوئی فائدہ نہیں، میں بینچ پر اپنے آپ کو برقرار رکھنے کا فیصلہ چیف جسٹس پر چھوڑتا ہوں۔خیال رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی شامل نہیں۔

صوبوں میں انتخابات از خود نوٹس ، 9 رکنی لارجر بینچ ٹوٹنے کی اصل وجہ سامنے آگئی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button