پاکستان

سیاستدانوں نے حد کر دی، انسانی حقوق کو چھوڑ کر آوارہ کتوں پر بحث شروع کر دی

اسلام آبا میں ''آوارہ کتوں اور سور''کے ہونے کا معاملہ سینٹ میں پہنچ گیا، سینیٹر فیصل اور بہرہ مند تنگی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ، پی ٹی آئی کا واک آئوٹ

اسلام آباد(کھوج نیوز، این این آئی)سیاستدانوں نے حد کر دی، انسانی حقوق کو چھوڑ کر آوارہ کتوں پر بحث شروع کر دی ‘ وفاقی دارالحکومت اسلام آبا میں ”آوارہ کتوں اور سور”کے ہونے کا معاملہ سینٹ میں پہنچ گیا، سینیٹر فیصل اور بہرہ مند تنگی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ،پی ٹی آئی اراکین ایوان سے واک آئوٹ کر گئے جس پر وزیر مملکت شہادت اعوان نے کہاہے کہ بلاشبہ جانوروں کے حقوق ہوتے ہیں ، میں نے کسی شیرو کتے کی بات نہیں جبکہ وقفہ سوالات کے دور ان بتایاگیا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے 243ملازمین کو مستقل کر دیا ہے،اس مالی سال کے دوران ریلوے کا خسارہ 2.6بلین کا خسارہ ہوا،شدید سیلاب کی وجہ سے 35دن ٹرین آپریشنز معطل رہیں، یکم جولائی تا 31 دسمبر 2022 تک ریلوے نے 28.263ارب روپے کمائے،سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر کوئی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کام نہیں کر سکتی جس پر چیئر مین سینٹ نے وضاحت کی ہے کہ سینیٹ کی کوئی بھی ہاوسنگ سوسائٹی نہیں،سینیٹ کے نام سے قائم سوسائٹی پرائیویٹ ہے ہم نے لکھ کر دیا ہوا ہے۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ وزراء ایوان سے غائب آپ نوٹس لیں۔ انہوںنے کہاکہ سارے وزراء بیرون ملک دورے پر ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ صرف دو وزراء بیٹھے ہیں،دونوں سینیٹرز ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 77رکنی کابینہ ہے،وزرا ء کیوں نہیں آتے،آپ نے وزیراعظم کو لکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ انہوںنے کہاکہ سوالات تو احتساب کیلئے ہوتے ہیں۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ نوٹس لے لیا ہے،دو وزراء بیٹھے ہوئے ہیں،باقی بھی آ جائیں گے۔ وقفہ سوالات کے دور ان وزیر مملکت برائے قانون وانصاف شہادت اعوا ن نے بتایاکہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے 243ملازمین کو مستقل کر دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس مالی سال کے دوران ریلوے کا خسارہ 2.6بلین کا خسارہ ہوا،شدید سیلاب کی وجہ سے 35دن ٹرین آپریشنز معطل رہیں۔ انہوںنے کہاکہ یکم جولائی تا 31 دسمبر 2022 تک ریلوے نے 28.263ارب روپے کمائے۔انہوںنے کہاکہ ریلوے کے کل اخراجات 52.990ارب روپے کے اخراجات رہے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ سال کا خسارہ2.977ارب کا رہا۔ انہوںنے کہاکہ صرف ہماری ریلوے کو نہیں بلکہ تمام مواصلات کو الیکٹرک پر چلانے ہونگے۔ انہوںنے کہاکہ ریلوے واحد محکمہ ہے جو پینشن خود دیتا ہے۔وزیر مملکت برائے قانون و انصاف نے کہاکہ ایم ایل ون سی پیک کا پراجیکٹ تھا۔

شہادت اعوان نے کہاکہ بد قسمتی سے سابقہ حکومت کے دور میں اس پر کام کی رفتار کم ہوئی۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ کارگو ٹرین بھی چلائیں۔ وقفہ سوالات کے دور ان سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ کیا حکومت اور پیمرا کے پاس ایسے پالیسی ہیں جس سے پاکستان کے کلچر کو محفوظ بنایا جا سکیں؟۔ وزیر مملکت نے کہاکہ پاکستان میں چینلز بہت بڑھ گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آج کے بچوں کی پسند پرانے لوگوں سے الگ ہیں،اس وقت 68 چینلز ہیں۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ وزیر اطلاعات ونشریات خاص طور پرغائب ہیں،صحافیوں کے اتنے حملے ہو رہے ہیں مگر ان کاپرسان حال نہیں،اشتہارات کی تقسیم کیا ہیں؟۔ شہادت اعوان نے کہاکہ اس پر تفصیلات لیکرآگاہ کیا جائے گا۔ فیصل سلیم رحمن نے کہاکہ کیا حکومت سوشل میڈیا کیلئے بھی جاری کر رہی ہے،اس حوالے سے کوئی پالیسی ہے؟۔

شہادت اعوان نے کہاکہ حکومت سوشل میڈیا پر کوئی اشتہار جاری کرتی ہے اورنہ ہی اس حوالے سے کوئی پالیسی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہائوسنگ سوسائٹیز کی این او سی سے پہلے بیس فیصد زمین سی ڈی اے مورگیج ک لیتی ہے۔ شہادت اعوان نے کہاکہ قانون کی خلاف ورزی پر ایک کنال 8ہزار کا جرمانہ کیا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مسجد،پارکس اور سڑکوں کی زمین کو اپنے پاس مورگیج کر لیتی ہے۔ شہادت اعوان نے کہاکہ سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر کوئی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کام نہیں کر سکتی۔

چیئر مین سینٹ نے کہاکہ سینیٹ کی کوئی بھی ہاوسنگ سوسائٹی نہیں،سینیٹ کے نام سے قائم سوسائٹی پرائیویٹ ہے ہم نے لکھ کر دیا ہوا ہے۔ شہادت اعوان نے کہاکہ سینیٹ کی کوئی کوآپریٹو سوسائٹی نہیں البتہ کچھ سینیٹرز نے کوآپریٹو سوسائٹی میں پلاٹس لیے ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کوآپریٹو سوسائٹیز میں پارلیمنٹرینز،بیورکریٹ اور ججز کیلئے کوٹہ مختص ہے۔ انہوںنے کہاکہ آوارہ کتوں کیلئے ترلائی میں سینٹر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ایف سکس اور ایف سیون میں کتوں اور سور پھر رہے ہوتے ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پہلے انسانی حقوق کی بات کریں،یہاں کتوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ جانوروں کے حقوق کی بات کرتے ہیں انسانی حقوق کی بھی بات کی جائے،غریب کی روٹی روزی کی بات کریں۔اس موقع سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹر بہرہ مند تنگی کے مابین تندوتیز جملوں کا تبادلہ ہوا اس دور ان پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے ایوان سے واک آئوٹ کیا ۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ میں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی بات کی،میں نے کسی شیرو کتے کی بات نہیں کی،میں نے کسی بنی گالا کے کتے کی بات نہیں کی،بلاشبہ جانوروں کے بھی کچھ حقوق ہیں۔بعد ازاں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ آوارہ کتوں کی بات کی گئی،کتوں کو ان ممالک میں بھیجا جائے جہاں ان کی قدر ہو،اس سے کروڑوں کے اخراجات کی بچت ہو گی اور زرمبادلہ بھی حاصل ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ مشرف کا معاملہ اب اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اجلا س کے دور ان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کی ذیلی کمیٹی اور سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی گئی ۔

ترکیہ ‘شام میں زلزلہ، الخدمت فائونڈیشن میدان میں آگئی، امدادی سرگرمیوں کا آغاز

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button