پاکستان

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 عدالت عظمی میں چیلنج

بل دوصحافیوں اور سنیئر وکلاء کی جانب سے دائر کیا گیا ہے،آئین کے کے تحت پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں اختیار نہیں،صدر مملکت کو بل پر دستخط سے روکا جائے

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر، آن لائن)نجی ٹی وی سے وابستہ دو سینئر صحافیوں اور سینئر وکلاء کی جانب سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 عدالت عظمی میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

بل کے خلاف آئینی درخواستیں سینیئر صحافی سمیع ابراہیم اور چودھری غلام حسین ، راجہ عامر اور عبداللہ ملک ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر کی گئی ہیں۔ آئینی درخواستوں میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں مداخلت کا کوئی آئینی اختیار نہیں،آئین کے آرٹیکل 191 اور 142، 70 اور انٹری 55فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے تحت پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں اختیار نہیں،سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بنے ہوئے ہیں،قومی اسمبلی، سینیٹ اور باقی سب کے اپنے رول ہیں جو انہوں نے خود بنائے ہیں۔

آئین کے آرٹیکل 184/ 3 کے تحت اپیل کا حق نہیں دیا گیا تو ایکٹ کے تحت بھی نہیں دیا جا سکتا،بینچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کا ہے،سپریم کورٹ اپنے فیصلوں اور از خود نوٹس کے معاملے کے حوالے سے معیارات طے کر چکی ہے،یہ قانون بنیادی حقوق کے متصادم ہے،بل بدنیتی پر مبنی ہے،یہ بل آئین کے ساتھ دھوکہ ہے،درخواستوں میں موقف اپنایا گیا ہے کہ مزکورہ بل کو کالعدم قرار دیتے ہوئے صدر مملکت کو بل پر دستخط سے روکا جائے اور عدالتی کارروائی تک بل کو معطل رکھنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ درخواستوں میں وفاقی حکومت، صدر مملکت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

ملک کی صنعتیں اضافی ٹیکسز سے تباہ ہو رہی ہیں، چیف جسٹس پاکستان

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button