پاکستان

سینٹرل ایپکس کمیٹی کا اجلاس، معاشی بحالی اور سیاستی استحکام کیلئے اہم فیصلے

دہشتگردی کے خاتمے، معاشی بحالی اور سیاسی استحکام آپس میں باہم جڑے ہوئے ہیں،پاکستان داخلی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، ایپکس کمیٹی

اسلام آباد (کھوج نیوز، این این آئی)و زیراعظم کی زیر صدارت سینٹرل ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے شرکاء نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے، معاشی بحالی اور سیاسی استحکام آپس میں باہم جڑے ہوئے ہیں،پاکستان داخلی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا،قومی یک جہتی ، اتحاد اور اجتماعی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے،ان اہداف کے حصول کی خاطر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور اس راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں،قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کا تحفظ بنیادی آئینی فریضہ ہے جسے قومی جذبے، خلوص نیت، توجہ اور بہترین صلاحیت سے انجام دینا ہو گا۔

سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران وہ معلومات بھی میڈیا پر نشر ہوجاتی ہیں جن سے دہشت گرد اوران کے سہولت کارفائدہ اٹھاسکتے ہیں ،دنیا کے دیگر ممالک میں رائج سائیبر سپیس اور دہشت گردی سے متعلق ایس او پیز اور ضابطوں سے راہنمائی لی جائے،میڈیا ہائوسز اور متعلقہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مناسب طریقہ کار وضع کیاجائے ، خدانخواستہ کسی ہنگامی صورتحال میں میڈیا اور عوام تک حقائق کی فراہمی کے لئے کسی ایک فوکل پرسن کو ذمہ داری تفویض کی جائے جبکہ ملک بھرمیں دہشت گردی کے خلاف بے مثال شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر افواج پاکستان، رینجرز، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام پیش کرتے ہوئے شہید افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ پولیس، سی ٹی ڈی اور سکیورٹی سے متعلق تمام منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں بلا تاخیر دور کی جائیں، وفاق صوبوں کو امن وامان کی ذمہ داریوں کی بجا آوری میں بھرپور تعاون اور مدد فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم آفس کے سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت سینٹرل اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس جمعہ کو وزیراعظم ہاوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات خاص طورپر 30 جنوری 2023 کو پشاورپولیس لائنز مسجد اور 19 فروری کو کراچی پولیس چیف آفس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلا س میں حساس اداروں کے نمائندوں نے سکیورٹی کی مجموعی صورتحال ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر شرکاء کو بریفنگ دی۔ انسپکٹر جنرل پولیس سندھ نے کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے اور اب تک سامنے آنے والے حقائق سے آگاہ کیا۔اجلاس میں ملک بھرمیں دہشت گردی کے خلاف بے مثال شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر افواج پاکستان، رینجرز، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام پیش کرتے ہوئے شہید افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیاگیا۔اجلاس نے کراچی پولیس اور سکیورٹی کیلئے ماضی میں منظور ہونے والے فنڈز کی عدم دستیابی کے معاملے پر غور کیا اور ہدایت کی کہ پولیس، سی ٹی ڈی اور سکیورٹی سے متعلق تمام منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں بلا تاخیر دور کی جائیں۔شرکاء نے کہاکہ قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کا تحفظ بنیادی آئینی فریضہ ہے جسے قومی جذبے، خلوص نیت، توجہ اور بہترین صلاحیت سے انجام دینا ہو گا۔

اجلاس میں کہاگیاکہ وفاق صوبوں کو امن وامان کی ذمہ داریوں کی بجا آوری میں بھرپور تعاون اور مدد فراہم کرے گا۔ اجلاس نے دہشت گردی کے واقعات اور سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران میڈیا خاص طورپر سوشل میڈیا کے کردار کے حوالے سے غور کیا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران وہ معلومات بھی میڈیا پر نشر ہوجاتی ہیں جن سے دہشت گرد اوران کے سہولت کارفائدہ اٹھاسکتے ہیں اور سکیورٹی آپریشن پر اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں جس سے آپریشن کرنے والے افسران اور جوانوں کی زندگیاں خطرات سے دوچار ہوجاتی ہیں۔اعلامیہ کے مطابق تجویز کیاگیاکہ دنیا کے دیگر ممالک میں رائج سائیبر سپیس اور دہشت گردی سے متعلق ایس او پیز اور ضابطوں سے راہنمائی لی جائے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ اسی تناظر میں میڈیا ہائوسز اور متعلقہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مناسب طریقہ کار وضع کیاجائے تاکہ ہنگامی صورتحال میں افواہوں، گمراہ کن اطلاعات اور عوام الناس میں خوف پیدا ہونے کے تدارک کے ساتھ سکیورٹی آپریٹس کے لئے دشواریاں پیدا نہ ہوں۔

اجلاس نے طے کیا کہ خدانخواستہ کسی ہنگامی صورتحال میں میڈیا اور عوام تک حقائق کی فراہمی کے لئے کسی ایک فوکل پرسن کو ذمہ داری تفویض کی جائے۔ اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور گزشتہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔اجلاس میں وفاقی وزیرقانون وانصاف سینیٹر کی سربراہی میں کمیٹی کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل کو موثر بنانے کے لئے اقدامات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے، معاشی بحالی اور سیاسی استحکام آپس میں باہم جڑے ہوئے ہیں،اعلامیہ کے مطابق پاکستان داخلی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا،قومی یک جہتی ، اتحاد اور اجتماعی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے۔ ان اہداف کے حصول کی خاطر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور اس راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔ اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف ،وفاقی وزرا بشمول وزیر خزانہ و وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ وزیر اطلاعات و نشرعات ، وزیر قانون ، چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان کے وزراء اعلیٰ، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر حساس سول وعسکری اداروں کے سربراہان، سینیٹرز ، وفاقی سیکریٹری وزارت داخلہ، تمام چیف سیکریٹریز ، آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان، اسلام آباد سمیت تمام صوبوں کے آئی جیز پولیس، ، نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹربھی اجلاس میں شریک تھے۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 32 اراکین کی ڈی نوٹیفکیشن معطل کیوں کیا؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button