پاکستان

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نہیں بلکہ احد چیمہ ہیں’ خورشید شاہ نے بڑا بیان داغ دیا

شہباز شریف 'راجہ ریاض کے درمیان نگراں وزیراعظم کے معاملے پر میچ فکس تھا، دونوں کو پرچی دی گئی تھی اور انہوں نے ناموں کا اعلان کردیا: خورشید شاہ

کراچی(نیوز رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء خورشید شاہ نے بڑا بیان داغتے ہوئے کہا کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے وزیر احد چیمہ ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے مسلم لیگ(ن)سے انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کرنے کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف کی پارٹی سے وابستہ کچھ لوگ موجودہ نگراں حکومت کا حصہ ہیں، اسی لیے ہم نے ان سے یہ مطالبہ کیا، ایسا لگتا ہے کہ اصل نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے وزیر احد چیمہ ہیں، جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن چلاتا ہے وہی وزیراعظم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور راجہ ریاض کے درمیان نگراں وزیراعظم کے معاملے پر میچ فکس تھا، دونوں کو پرچی دی گئی تھی اور انہوں نے ناموں کا اعلان کردیا، نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے چینل تبدیل کرلیا ہے اور اب وہ ہمارے وزیراعلی نہیں ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے مسلم لیگ ن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سابق آرمی چیف جنرل ر قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ر فیض حمید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نہ کرے کیوں کہ ایسی محاذ آرائی سے گریز اں کے لیے بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے دونوں سابق فوجی سربراہان کے خلاف کارروائی کو عملی جامہ پہنانا بہت مشکل لگ رہا ہے، کیا کسی نے اس شخص کو چھوا جس کو آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزا سنائی گئی بعد میں انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور دبئی منتقل کر دیا گیا۔

خورشید شاہ نے مسلم لیگ ن کو مشورہ دیا کہ وہ تنازعات میں الجھنے سے گریز کرے کیوں کہ سیاست دان اکثر خود کو ایسے حالات میں الجھا لیتے ہیں، اس کی بجائے منصفانہ انتخابات کی ضمانت، بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے، میثاق جمہوریت کی پاسداری اور اچھے طرز حکمرانی کی روایات قائم کرنے پر زور دیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کی زیر قیادت سابق حکمران اتحاد میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، ابتدائی طور پر ہم نے تجویز کیا کہ ہم سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے البتہ اس کے بعد حکومت میں شامل نہیں ہوں گے لیکن ہمیں اس وقت کی اپوزیشن کی طرف سے بتایا گیا کہ اگر ہم حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے تو وہ تحریک عدم اعتماد نہیں لائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button