مودی کی دشمن پالیسیاں، پاکستان کا بھی جلد دو ٹوک جواب دینے کا فیصلہ
انڈین رہنماء کا بیان کشمیر میں ہونے والی بنیادی حقوق اور آزادیوں کے خلاف انڈیا کے جبر سے عالمی دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتیں: پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل

اسلام آباد(کھوج نیوز) پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر امودی کے پاکستان سے متعلق بیان کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت بھی کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے وزیر اعظم نریندرمودی نے الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گردی اور پراکسی وار کے ذریعے اپنی اہمیت برقرار رکھنا چاہتا ہے لیکن اس کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ مودی نے یہ الزام کارگل کے ہمالیائی علاقے میں پاکستان کے ساتھ انڈیا کی مختصر کارگل جنگ کو 25 سال مکمل ہونے پر ایک تقریب میں لگایا۔ ردعمل میں جاری بیان میں دفتر خارجہ نے پاکستان کا موقف پیش کیا کہ انڈین رہنماء کا بیان کشمیر میں ہونے والی بنیادی حقوق اور آزادیوں کے خلاف انڈیا کے جبر سے عالمی دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتیں، بالخصوص ان (کشمیریوں) کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدو جہد کو نہیں دبا سکتیں۔
بیان میں کہا گیا کہ مودی نے اپنے بیان میں جنگجو رویے اور نام نہاد بہادری کا سہارا لیا ہے تاہم یہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان دیرینہ تنازعات، خاص طور پر جموں و کشمیر کے بنیادی تنازعات کے حل کے لیے مکمل طور پر غیر معقول ہیں۔دہشت گردی کے لیے دوسروں کو بدنام کرنے کے بجائے، انڈیا کو غیر ملکی علاقوں میں ٹارگٹڈ قتل، تخریب کاری اور دہشت گردی کی اپنی مہم کو زیر غور لانا چاہیے۔ بیان میں کہا گیا کہپاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے تحفظ کے اپنے ارادے اور صلاحیت میں پرعزم ہے، جس کی مثال فروری 2019 میں انڈیا کی دراندازی پر پاکستان کے مضبوط ردعمل سے ملتی ہے۔ روایتی حریف ممالک تین جنگیں بھی لڑ چکے ہیں جن میں سے دو کشمیر پر لڑی گئیں۔
مودی نے آج اپنے بیان میں کہا کہ جب بھی پاکستان نے اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کی تو اس کی بے عزتی ہوئی لیکن اس نے اپنی تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں دہشت گردی کے ان سرپرستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ان کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہماری بہادر افواج دہشت گردی کو شکست دیں گی۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاکستان ماضی میں دہشت گردی پر مبنی لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتا آیا ہے۔



