پاکستان

ججز تعیناتی کا معاملہ، جسٹس منصور علی شاہ کا خط،کئی سوالات پیدا ہو گئے

آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ اقلیت اور ایگزیکٹو اکثریت میں ہے، ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتیاں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے: جسٹس منصور علی شاہ

اسلام آباد (کھوج نیوز) ججز تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کے خط کے بعد کئی سوالات پیدا ہو گئے ہیں جس کے بعد ایک اور نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور نے خط لکھ کہ ایک بھی تعیناتی سخت رولز کی کسوٹی کے خلاف ہوئی تو عدلیہ پر اعتماد میں کمی آئے گی، جوڈیشل کمیشن کے رولز بنانے کا معاملہ عدلیہ کی آزادی کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے، آئین کا آرٹیکل 175(4) جوڈیشل کمیشن کو رولز بنانے کیلئے بااختیار بناتا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ اقلیت اور ایگزیکٹو اکثریت میں ہے، ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتیاں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، شفاف رولز کے تحت ہونے والی تعیناتیاں عدلیہ کی آزادی یقینی بنائیں گی۔

ذرائع کے مطابق ججز تعیناتی کیلئے رولز بنانے کے معاملے میں جسٹس منصور علی شاہ نے بھی اپنی تجاویز ارسال کردیں، انہوں نے رولز میکنگ کمیٹی کے سربراہ جسٹس جمال مندوخیل کو خط لکھ دیا۔ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتیاں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ اقلیت جبکہ ایگزیکٹو اکثریت میں ہیں۔ اپنے خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ججز تعیناتی میں عدلیہ کا اہم کردار ہوتا تھا، چھبیسویں ترمیم کے بعد یہ توازن بگڑ چکا ہے، اب ججز تعیناتی میں ایگزیکٹو کا کردار بڑھ چکا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button