وزیر اعلی پنجاب نے بلوچستان سے آئی طالبات کو تحائف میں کیا پیش کیا؟
بلوچستان کے مختلف اضلاع کی یونیورسٹیوں، کالجز، ٹیکنکل ایجوکیشن کے 49 طالبات اور 14خواتین اساتذہ شامل تھے، وفد کو لیپ ٹاپ اور تحائف پیش کیے گئے

لاہور(کھوج نیوز)وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سے بلوچستان کے مختلف کالجز کی طالبات اور فیکلٹی ممبرز کی ملاقات ہوئی۔ملاقات کرنیو الوں میں بلوچستان کے مختلف اضلاع کی یونیورسٹیوں، کالجز، ٹیکنکل ایجوکیشن کے 49 طالبات اور 14خواتین اساتذہ شامل تھے۔وزیراعلی نے طالبات اور فیکلٹی ممبرز کا لاہور آمد پر خیر مقدم کیا۔وزیراعلی کی طرف سے بلوچستان کے وفد کو لیپ ٹاپ اور تحائف پیش کیے گئے۔بلوچستان کی طالبات کی طرف سے وزیراعلی مریم نواز کو روایتی بلوچ شال پہنائی گئی۔وزیر اعلی مریم نوازشریف کی ہدایت پر سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے بھی پنجاب میں جاری پراجیکٹس پر بریفنگ دی۔اس کے علاوہ بلوچستان کے کالجز سے آنے والے طالبات نے پنجاب میں جاری پروگرام اور پراجیکٹس کو سراہا۔
طالبہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ ایک ہی سال میں پانچ سال کے پراجیکٹ اور پروگرام شروع کرا دیئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پہلے سرکاری نوازشریف کینسر ہسپتال میں بلوچستان کے مریضوں کا بھی علاج ہوگا۔فیلڈ ہسپتال میں لاکھوں لوگوں کو گھر کی دہلیز پر علاج کی سہولت میسر ہے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ بچوں کے بروقت علاج کو یقینی بنانے کے لئے چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام شروع کیا گیا ہے۔پنجاب بھر میں 150 مراکز صحت کو یورپی معیارکے مریم نواز کلینکس میں بدل دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈائیلسز کارڈ کے ذریعے گردے کے امراض میں مبتلا مریضوں کا علاج اور ادویات کے لئے 10لاکھ روپے ملے گئے۔کینسر ٹیومر کو الٹرا ساؤنڈمشین سے 60منٹ میں ٹیومر فریز کرنے کا طریقہ کار متعارف کروارہے ہیں۔
وزیر اعلی مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں سب سے پہلے میو ہسپتال میں چند ہفتوں میں کرایوں سرجری طریقہ علاج متعارف کرواجائے گا۔پاکستان کی سب سے پہلی سرکاری ایئر ایمبولینس متعارف کروانے کا اعزاز پنجاب کو حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں 13ہزار طلبہ کو سکالر شپ دے رہے ہیں، ایک لاکھ لیپ ٹیپ دیں گے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے طلبہ کو بھی ہونہار سکالر شپ ملیں گے اور لیپ ٹاپ سکیم میں شامل کیا جائے گا۔ نقل و حمل کے اخراجات بچانے کے لئے سبزیاں پھل متعلقہ اضلاع میں ہی مقامی طور پر کاشت کی جائیں گی۔