پاکستان

کیا پانی کی سیاست حکومت گرا دے گی؟ دریائے سندھ پر نہروں کا تنازع شدت اختیار کر گیا

سندھ بھر میں اس منصوبے کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اس منصوبے کی سخت مخالف ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز) وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر نہروں کے متنازع منصوبے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)اور دیگر جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے ایک اعلی سطحی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ(ن)کے ذرائع کے مطابق، یہ کمیٹی نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں کام کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں منصوبہ بندی، آبی وسائل، توانائی، اور خوراک کے وفاقی وزراء شامل ہوں گے، ساتھ ہی وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور، پانی اور زراعت کے ماہرین بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ اس کا مقصد نہروں کے مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا ہے۔

دوسری جانب، سندھ بھر میں اس منصوبے کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اس منصوبے کی سخت مخالف ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ منصوبہ واپس نہ لیا گیا تو پی پی پی وفاقی حکومت سے علیحدہ ہو جائے گی۔متعدد سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی کی تنظیمیں بھی سندھ کے مختلف شہروں میں دھرنے دے رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی نہریں صوبے میں پہلے سے موجود پانی کی قلت کو مزید بڑھا دیں گی۔

صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے، وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن سے اتوار اور پیر کے دن رابطہ کیا اور مذاکرات کی پیش کش کی، جسے سندھ حکومت نے قبول کر لیا۔ دونوں رہنما مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے پر متفق ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق، مسلم لیگ(ن)کے اعلی قیادت کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ تنازع صرف بات چیت سے ہی حل ہو سکتا ہے۔ اسی لیے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کی حتمی منظوری وزیر اعظم دیں گے۔

امکان ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف جلد صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ کوئی درمیانی راستہ نکالا جا سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button