پاکستان

بلوچستان میں جاری دہشتگردی ،بھارت کی ریاست سر پرستی کے ٹھوس شواہد منظر عام پر

بلوچستان میں جاری دہشتگردی میں بھارت کی ریاستی سرپرستی کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں

کوئٹہ(کھوج نیوز) بلوچستان میں جاری دہشتگردی میں بھارت کی ریاستی سرپرستی کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را پاکستان میں دہشتگرد گروہوں اور کالعدم تنظیموں کو منظم مالی معاونت، تربیت، طبی سہولیات اور آپریشنل مدد فراہم کر رہی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی میڈیا، وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی وزیر دفاع کے بیانات خود اس سرپرستی کا اعترافی ثبوت ہیں۔ دہشتگرد گروہوں کے سرغنہ باقاعدگی سے بھارت جا کر لاجسٹک اور آپریشنل بریفنگز لیتے رہے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت میں ان دہشتگردوں کو طبی علاج کی سہولیات بھی مہیا کی جاتی ہیں۔2016 میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے اہم کمانڈر اسلم اچھو نے افغانستان کے جعلی پاسپورٹ پر بھارت کا سفر کیا۔ دہلی میں نہ صرف را اہلکاروں سے ملاقات کی بلکہ ہسپتال میں زیر علاج بھی رہا۔

اسلم اچھو 2018 میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے اور چینی انجینئروں پر دالبندین میں خودکش حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا جب کہ دہشتگرد اسلم اچھو کا بیٹا ریحان 2018 میں دالبندین میں چینی انجینئروں پر خودکش حملے میں ملوث تھا۔

بی ایل اے کے موجودہ سرغنہ بشیر زیب نے 2017 میں جعلی نام گل آغا اور افغان پاسپورٹ کے ذریعے بھارت کا دورہ کیا اور حالیہ دہشتگردی کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا گیا، دہشتگرد بشیر زیب کراچی ایئرپورٹ پر چینی اہلکاروں پر حملے اور جعفر ایکسپریس پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

سرغنہ بلوچ نیشنل آرمی گلزار امام عرف شمبے نے بھی بھارتی ریاستی دہشتگردی کے واضح ثبوت دئیے، گلزار امام عرف شمبے نے بھی بھارتی سرپرستی اور بھارت میں علاج کا اعتراف کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے ہی بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ثبوت سامنے لا چکے ہیں، جس میں بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران کی پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں مداخلت شامل ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را اس وقت 21 سے زائد دہشتگرد بیس کیمپس چلا رہی ہے۔ ان کیمپوں کا مرکزی مرکز بھارتی ریاست راجستھان میں ہے جہاں دہشتگردوں کو پاکستان میں حملوں کیلئے بارودی مواد اور تربیت فراہم کی جاتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button