پاکستان

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب بھر کی عدلیہ کو بڑا حکمنامہ جاری

پنجاب بھر کی عدلیہ کو سٹے آرڈر کی درخواستوں پر پندرہ دن کے اندر اندر فیصلے کرنے کا حکم دیدیا، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے تمام سیشن ججوں کو مراسلہ ارسال کر دیا

لاہور (کھوج نیوز) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کی عدلیہ کو بڑا حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سول اپیل زیر دفعہ 104 جو تین ماہ سے زیادہ عرصے سے زیر التواء ہے اس کا فیصلہ ایک ماہ میں کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کی عدلیہ کو سٹے آرڈر کی درخواستوں پر پندرہ دن کے اندر اندر فیصلے کرنے کا حکم دیدیا، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے تمام سیشن ججوں کو مراسلہ ارسال کر دیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے حکم امتناعی اور سول اپیلوں سے متعلق جوڈیشل پالیسی 2009ء پر عمل درآمد کا حکم جاری کیا۔ مراسلے کے متن کے مطابق سٹے آرڈر کی درخواستوں پر15 دن کے اندر اندر فیصلہ کیا جائے، سول اپیل زیر دفعہ 104 جو تین ماہ سے زیادہ عرصے سے زیر التواء ہے اس کا فیصلہ ایک ماہ میں کیا جائے۔خیال رہے کہ اس سے قبل پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں مدعی کی تصویر کے بغیر کیس دائر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کیلئے تاریخی فیصلہ سنا دیا تھا۔

لاہورہائی کورٹ نے جعلی و غیر ضروری کیسز کے خاتمے کیلئے درخواست گزار کا مقدمات کیلئے عدالت آنا لازمی قرار دیدیاتھا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد پنجاب بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ ارسال کر دیاگیاتھا جس میں کیسز دائر کرنے سے متعلقہ نئے ایس او پیز طے کر دئیے گئے تھے۔عدالتی فیصلے کے بعد اب مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت میں پیش ہونا لازم ہوگا اور بائیو میٹرک کے بغیر کوئی بھی کیس درج نہیں ہوسکے گا۔

فیصلے کے مطابق پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں اب کسی بھی قسم کا مقدمہ دائر کرنے کیلئے مدعی کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی تھی۔یہ بھی بتایا گیا تھا کہ نئے ایس او پیز کے مطابق پورے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں اب کیسز دائر کرنے کیلئے مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت چل کر آنا ہو گاجہاں سپیشل کاؤنٹر پر مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک تصدیق ہو گی اور ویب کیمرے سے مدعی یا درخواست گزار کی تصویر لی جا سکے گی اور پھر اس تصویر کو درخواست گزار کے کیس کے پہلے صفحے پر پرنٹ کیا جائے گا جس کے بعد کوئی بھی سائل کیس دائر کر سکے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button