پاکستان

سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہاپسندی قبول نہیں: مریم نواز کا کھلا اعلان

لاہور(کھوج نیوز) سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہاء پسندی ، راستے بند کرنا، لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا اور عمارتوں کو نقصان پہنچانا قبول نہیں، مریم نواز نے کھلااعلان کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ علمائے کرام لوگوں کے ذہنوں کو بیدار کرتے ہیں، ریاست اور عوام علمائے کرام کو اپنا رہنما مانتے ہیں، میں علمائے کرام کو اپنا رہنما مانتی ہوں، معاشرے کی بہتری کے لیے علمائے کرام کا کردار اہم ہے، آج یہاں تمام مکاتب فکر کے علما موجود ہیں۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ راستے سے پتھر ہٹانا ثواب کا کام ہے اور آپ کہتے ہیں راستہ بند کردو، علمائے کرام سے رہنمائی چاہتی ہوں، کوئی جتھا ہتھیاروں سے لیس سڑکوں پر آئے اور مطالبہ کرے ، وہ جتھا صرف اپنی من مانی نہیں کر رہا وہ آپ اور سب کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے، شہروں میں صفائی کے لیے مختص گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، راستے بند کیے گئے جس سے لوگوں کو مشکل پیش آئی، پاکستان میں کوئی آکر رہتا ہے تو اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، پوری دنیا میں سفارت خانے کا احترام کیا جاتا ہے، تحفظ دیا جاتا ہے، ہمارا پورا خاندان عید میلادالنبی ۖ عید کی طرح مناتا ہے، دکھ ہوتا ہے کہ کوئی دین کے نام پر وہ کام کرے جو احکامات کے بالکل منافی ہو۔

وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کو بھی سیاست کرنے کا حق ہے، ہم سب کوشش کرتے ہیں کہ عوام کی جان و مال محفوظ رہے، پوری کوشش کرتی ہوں کہ عوام کی روز مرہ زندگی میں خلل نہ آئے، چاہتے ہیں کوئی گھر سے باہر کسی کام کے لیے نکلے تو مشکل پیش نہ آئے، لیکن ایک گروہ نکلے اور کفر اسلام کی جنگ بنائے، ہتھیار اٹھائے، کوئی اس عظیم ہستی کا نام لے اور شرانگیزی کرے، عاشقان رسول کے سامنے نبی ۖ کا نام لیں تو آنسو نکل آتے ہیں، کوئی اپنے ساتھیوں کو پیغام دے رہا ہو کہ پولیس اہلکاروں کو مارو، میرے پاس تشدد کی جو تصاویر آئی ہیں آپ تصور نہیں کرسکتے ، پولیس اہلکار عوام کی جان اور املاک کی حفاظت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلح جتھوں نے جن کی جانیں لیں میں ان کے خاندانوں کو کیا جواب دوں، ہم سب مسلمان ہیں ، ہمارا دل فلسطین کے لیے دھڑکتا ہے، اہل فلسطین غزہ امن معاہدے کے بعد خوشی منا رہے تھے، معاہدے کے بعد اسلام آباد پر چڑھائی کی کال دینا کیا فلسطین سے اظہار یکجہتی تھا؟ کہا گیا کہ اسلام آباد جا کر ایک سفارتخانے پر چڑھائی کرنی ہے، مذہبی جماعتوں کو اپنیکارکنوں کو بھیڑ چال کے بجائے سیدھے راستے پر لانا ہے، چھاپوں کے دوران روپوں کے بنڈل اور اسلحہ نکلتا آپ نے دیکھا، یہ اسلحہ سکیورٹی اہلکاروں کے سینوں پر گولیاں داغنے میں استعمال ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام مذہبی جماعتوں کو خود کو ایسے جتھوں سے علیحدہ کرنا ہے، جو ایس ایچ او شہید ہوا وہ ہمارا بہت بہادر بچہ تھا، جو جماعت ہتھیار اٹھالے وہ پرتشدد جماعت بن جاتی ہے، پی ٹی آئی جب تک سیاسی رہی کسی نے کچھ نہیں کہا، پی ٹی آئی نے 9 مئی کو ہتھیار اٹھائے تب سے زوال شروع ہوا ، پی ٹی آئی سیاسی جدوجہد کرتی رہتی تو کسی کو اعتراض نہ ہوتا، ہم نے بھی جدوجہد کی کبھی ہتھیار نہیں اٹھائے تشدد نہیں کیا، جماعت اسلامی نے اتنے بڑے بڑے اجتماعات کیے، جے یو آئی نیکیے، پر امن اجتماعات پر ہم خوشی سے اجازت دیتے ہیں، سہولت دیتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button