قیام پاکستان کے وقت سونے کی فی تولہ قیمت کتنی تھی؟ سونے کی قیمتوں کا 78 سالہ سفر
پاکستان میں سونے کی قیمتوں کا سفر ایک دلچسپ اور حیران کن معاشی داستان ہے

لاہور(کھوج نیوز)پاکستان میں سونا صرف زیور نہیں، ایک ثقافتی ورثہ ہے۔ شادی بیاہ، تہوار، اور وراثتی تحائف میں سونے کا استعمال عام ہے۔ ساتھ ہی، غیر یقینی معاشی حالات میں سونا سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ پناہ بن چکا ہے۔پاکستان میں سونے کی قیمتوں کا سفر ایک دلچسپ اور حیران کن معاشی داستان ہے۔ 2025میں فی تولہ سونا تقریبا 3 لاکھ 70 ہزار 450 روپے میں فروخت ہو رہا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سونا قیامِ پاکستان کے وقت 1947 میں ایک تولہ سونا صرف 57 روپے میں دستیاب تھا۔
ماہرین کے مطابق، سونے کی قیمت میں تیزی سے اضافے کی بنیادی وجوہات میں عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال، سیاسی بحران، اور کرنسی کی گرتی ہوئی قدر شامل ہیں۔
1950 کی دہائی: سونے کی قیمتیں نسبتا مستحکم رہیں، اوسطا 100 روپے فی تولہ سونا دستیاب تھا۔
1970 کی دہائی: پاکستان میں کرنسی کی قدر میں کمی اور عالمی تیل بحران کے بعد سونے کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوا۔ 1979 میں ایک تولہ سونا تقریبا 1,200 روپے کا ہو چکا تھا۔
1990 کی دہائی: معاشی پابندیوں اور سیاسی عدم استحکام نے سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری بنا دیا۔ 1998 میں نیوکلیئر تجربات کے بعد ایک تولہ سونا 5,000 روپے سے تجاوز کر گیا۔
2008 کا مالی بحران:عالمی کساد بازاری کے دوران سونے کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔ پاکستان میں بھی ایک تولہ سونا پہلی بار 20,000 روپے سے اوپر چلا گیا۔
2020-2025:کورونا وبا، عالمی مہنگائی، اور روپے کی قدر میں شدید کمی کے باعث قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں۔
جب کے آج فی تولہ سونا 3,70,450 روپے پر کھڑا ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ معاشی رجحانات برقرار رہے تو آئندہ چند برسوں میں سونا 5 لاکھ روپے فی تولہ سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔



