کیا جو چیز بلیک ہول میں داخل ہو وہ فنا ہو جاتی ہے ؟ماہرین کا چونکا دینے والاانکشاف

لاہور (کھوج نیوز )بلیک ہولز کائنات کے پراسرار ترین اجسام میں شمار ہوتے ہیں، جن کی کششِ ثقل اتنی شدید ہوتی ہے کہ روشنی تک اس سے بچ کر نہیں نکل سکتی۔ بلیک ہول میں داخل ہونے کے بارے میں سائنسدانوں نے کئی نظریات پیش کیے ہیں، جن میں سے کچھ حیران کن اور کچھ خوفناک ہیں۔ یہ رپورٹ اس پراسرار عمل کے ممکنہ نتائج اور سائنسی تحقیقات کا جائزہ پیش کرتی ہے۔
بلیک ہول کیا ہے؟
بلیک ہول دراصل ایک مرتا ہوا بڑا ستارہ ہوتا ہے جو اپنی کششِ ثقل کے بوجھ تلے سکڑ کر ایک نقطے (Singularity) میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس کے گرد ایک خاص حد (Event Horizon) ہوتی ہے، جسے عبور کرنے کے بعد کوئی بھی شے واپس نہیں آ سکتی۔
بلیک ہول میں داخل ہونے کے ممکنہ اثرات
اسپیگیٹی فکیشن (Spaghettification):
بلیک ہول کے قریب پہنچنے پر کششِ ثقل کا فرق اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ اگر کوئی چیز اس میں گرے تو اس کے قریب والا حصہ زیادہ کھنچا کا شکار ہوگا۔ اس عمل کو "Spaghettification” کہا جاتا ہے، جس میں انسان یا کوئی بھی شے لمبائی میں کھنچ کر سوئی جیسی پتلی ہو جاتی ہے اور بالآخر تباہ ہو جاتی ہے۔
ٹائم ڈائلیشن (Time Dilation):
آئن سٹائن کے نظریہ اضافیت کے مطابق، بلیک ہول کے قریب وقت آہستہ چلتا ہے۔ اگر کوئی مشاہدہ کرنے والا بلیک ہول کے باہر کھڑا ہو، تو اسے یوں محسوس ہوگا کہ اندر جانے والی شے کی حرکت سست ہو رہی ہے۔ لیکن، بلیک ہول میں داخل ہونے والے کے لیے وقت معمول کے مطابق گزرے گا۔
سنگولیریٹی کی طرف سفر:
بلیک ہول کے مرکز میں ایک نقطہ ہوتا ہے جسے "سنگولیریٹی” کہا جاتا ہے۔ یہاں مادہ اور توانائی ناقابلِ فہم حد تک مرکوز ہو جاتی ہیں۔ کوئی بھی چیز، خواہ وہ روشنی ہو یا مادہ، یہاں پہنچنے کے بعد تحلیل ہو جاتی ہے۔
کیا بلیک ہول میں کوئی اور دنیا موجود ہے؟
کچھ نظریات کے مطابق بلیک ہولز ممکنہ طور پر کائنات کے دوسرے حصوں یا متوازی کائناتوں (Parallel Universes) تک پہنچنے کا راستہ ہو سکتے ہیں۔ یہ تصور "ورم ہول” (Wormhole) کے نظریے سے منسلک ہے، جس کے مطابق بلیک ہول ایک "شارٹ کٹ” ہو سکتا ہے۔ تاہم، یہ ابھی تک محض ایک نظریہ ہے جس کی کوئی تجرباتی تصدیق نہیں ہوئی۔
سائنسی تحقیقات اور مستقبل
جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ اور ایونٹ ہورائزن ٹیلی اسکوپ جیسے جدید آلات کی مدد سے سائنسدان بلیک ہولز کا بغور مطالعہ کر رہے ہیں۔2019میں سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ ایک بلیک ہول کی تصویر لی، جس نے اس شعبے میں تحقیق کو نئی جہت بخشی۔مستقبل میں سائنسدان بلیک ہولز کے گرد موجود ماحول کا مزید مطالعہ کرکے کائنات کے کچھ بڑے رازوں سے پردہ اٹھا سکتے ہیں۔
بلیک ہول میں داخل ہونے کا خیال جتنا حیرت انگیز ہے، اتنا ہی خوفناک بھی ہے۔ موجودہ سائنسی علم کے مطابق کوئی بھی شے جو بلیک ہول میں داخل ہوتی ہے، وہ فنا ہو جاتی ہے۔ تاہم، یہ پراسرار اجسام سائنسدانوں کے لیے مسلسل تحقیق کا باعث بنے ہوئے ہیں، اور شاید ایک دن ہم یہ راز جان سکیں کہ بلیک ہولز کے دوسریجانبکیاہے