ٹیکنالوجی

سورج سے آنے والا خطرہ ،شدید سولر طوفان اور بلیک آؤٹ کا خدشہ، ماہرین کا انتباہ

آئندہ دنوں اور ہفتوں میں زمین کو سورج سے آنے والے شدید سولر طوفانوں اور خلائی موسم کے غیر معمولی اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

نیویارک (ٹیکنالوجی ڈیسک)آئندہ دنوں اور ہفتوں میں زمین کو سورج سے آنے والے شدید سولر طوفانوں اور خلائی موسم کے غیر معمولی اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ماہرین فلکیات نے خبردار کیا ہے کہ سورج کے ایک انتہائی فعال حصے کے زمین کی جانب آنے کے بعد، دنیا بھر میں اور بالخصوص خط مشرق وسطی، ایشیا اور یورپ میں شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ناسا کے سولر ڈائنامکس آبزرویٹری نے حال ہی میں سال کے سب سے طاقتور دھماکے کو ریکارڈ کیا ہے، جو X2.7-کلاس سولر فلیئر کی شکل میں نئے بننے والے سورج کے دھبوں کے ایک جھرمٹ، AR4087 سے خارج ہوا۔ یہ فلیئر رواں ہفتے پیش آیا اور اس کے نتیجے میں مشرق وسطی میں ہائی فریکوئنسی ریڈیو سروسز عارضی طور پر بند ہو گئیں۔

امریکی نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) کے مطابق، یہ بلیک آؤٹ تقریبا 10 منٹ تک جاری رہا۔ معروف خلائی فوٹوگرافر ونسنٹ لیڈوینا نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا: "صورتحال تیزی سے شدید ہوتی جا رہی ہے، خاص طور پر جب یہ فعال علاقہ زمین کی جانب مڑ رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج کی یہ مسلسل سرگرمی سیٹلائٹ کمیونیکیشن، نیویگیشن سسٹمز اور بجلی کی ترسیل کے نظام کو شدید متاثر کر سکتی ہے۔ خلا میں موجود مصنوعی سیاروں اور خلا بازوں کو بھی تابکاری کی بلند سطح کے باعث خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔سورج اس وقت اپنے 11 سالہ شمسی چکر کے انتہائی نقطے یعنی "سولر میکسیمم” کے قریب ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہے جب سورج کی مقناطیسی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہوتی ہیں، اور اس دوران دھماکہ خیز سولر فلیئرز اور کرونا ماس ایجیکشنز (CMEs) معمول بن جاتے ہیں۔

یہ سرگرمیاں نہ صرف زمینی نظاموں کو متاثر کرتی ہیں بلکہ سورج سے خارج ہونے والے چارجڈ ذرات زمین کے مقناطیسی میدان سے ٹکرا کر شمالی و جنوبی علاقوں میں انتہائی روشن اور دلفریب "اورورا” لائٹس کا منظر پیش کرتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button