پاکستان

پاکستان کا مستقبل داؤ پر لگ گیا؟ سینکڑوں کالجوں میں پرنسپل اور چیئرمین تعلیمی بورڈ غائب

لاہور(کھوج نیوز) پنجاب پروفیسرزاینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی مرکزی صدر فائزہ رعنا ، مرکزی جنرل سیکرٹری محبوب عارف ، لاہور کے صدر حسن رشید اور ڈاکٹر طارق بلوچ نے لاہورپریس کلب کا دورہ کیا۔ لاہورپریس کلب کے صدر ارشد انصاری ، نائب صدر امجد عثمانی،سیکرٹری زاہد عابد اور ممبر گورننگ باڈی عمران شیخ نے معزز مہمانوں کو کلب آمد پر خوش آمدید کہا۔ صدر ارشد انصاری نے کہاکہ اساتذہ کرام ملک و قوم کے معمارہوتے ہیں اور قوموں کے عروج میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار اداکرتے ہیں، ہم اساتذہ کرام کی بے حد عزت کرتے ہیں جو قومیں اپنے اساتذہ کی عزت واحترام میں کمی کرتی ہیں وہ تباہ ہوجاتی ہیں۔پروفیسر فائزہ رعنا اور پروفیسر محبوب عارف نے عزت افزائی پر کلب عہدیداران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ انھیں لاہورپریس کلب آکر بے حد خوشی محسوس ہورہی ہے اور مجھے فخرہے کہ لاہورپریس کلب شعبہ صحافت میں بہترین اورمثبت کردار ادا کررہاہے جہاں ناصرف صحافیوں کی فلا ح و بہبود کا کام ہوتاہے بلکہ قومی مسائل کواجاگر کرنے میں بھی بہترین پلیٹ فارم مہیا کرتاہے۔ لاہورپریس کلب کی جانب سے معززمہمانوں کو یادگاری شیلڈز اور پھول پیش کئے گئے جبکہ اس موقع پرمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے پروفیسرزاینڈلیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے اساتذہ کرام کو درپیش مسائل ، حکومتی کردار اورلائحہ عمل سے بھی آگاہ کیا۔پروفیسر فائزہ رعنا نے بتایا کہ حکومت کی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے ابھی اس کا کوئی وزیر ہی مقرر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 سو لیکچررز 4 مہینے قبل ترقی پاکر اسسٹنٹ پروفیسرز بن چکے ہیں لیکن محکمہ ابھی ان کی تعیناتی کا فیصلہ نہیں کرسکا، کیڈر ری فکسیشن 5 سال قبل ہوئی تھی، سروس اینڈ پے ہروٹیکشن اور ڈی آر اے کے معاملات پھنسے ہوئے ہیں، ڈائریکٹ سلیکشن کے ذریعے بھرتی 7 سال سے نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اساتذہ کی ہزاروں آسامیاں خالی پڑی ہیں،کالج اساتذہ کے لیے 20ویں گریڈ کے بعد ترقی ہی نہیں، 5 درجاتی فارمولے پر گذشتہ حکومتوں کے دوران ہونے والی پیشرفت کو مکمل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ پروفیسر محبوب عارف نے بتایا کہ پنجاب کے 457کالجوں میں پرنسپل ہی نہیں،اسی طرح نو میں آٹھ تعلیمی بورڈ میں چیئرمین بھی نہیں جبکہ آٹھ ڈویژن میں ڈائریکٹر کالجز کا نظام بھی اضافی چارج کے سہارے چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا یہی رویہ رہتا ہے تو ہم زیادہ عرصہ تک احتجاج کو روک نہیں سکیں گے جس سے تعلیمی ماحول اور دیگر معاملات خراب ہوں گے اور اس کی ساری ذمہ داری ڈیپارٹمنٹ پر ہوگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button