فوجی عدالتوں میں سویلین کےٹرائل،جسٹس عائشہ ملک کو آئینی بینچ سے علیحدہ کردیا گیا
اجلاس میں فوجی عدالتوں میں سویلین کےٹرائل بارے کیس مقررکرنےکا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی میٹنگ منٹس کےمطابق جسٹس عائشہ ملک 9 مئی ملٹری کورٹس کیس سن چکی ہیں

اسلام آباد(کھوج نیوز) سپریم کورٹ کی تین رکنی آئینی کمیٹی نے 9 مئی واقعات کے ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے لیےجسٹس عائشہ ملک کو سات رکنی آئینی بینچ سے علیحدہ کردیا۔ جسٹس امین الدین خان کی زیر صدارت آئینی کمیٹی کا تیسرا اجلاس منعقد ہوا جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے شرکت کی۔ تین رکنی کمیٹی کے تیسرے اجلاس کے منٹس جاری کر دیے گئے۔
اجلاس میں فوجی عدالتوں میں سویلین کےٹرائل بارے کیس مقررکرنےکا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی میٹنگ منٹس کےمطابق جسٹس عائشہ ملک 9 مئی ملٹری کورٹس کیس سن چکی ہیں، فیصلے کےخلاف اپیل سات رکنی انٹرا کورٹ اپیل زیرالتوا ہے جس پرسات رکنی آئینی بینچ سماعت کرے گا، ملٹری کورٹس سے متعلق معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بجھوایا جاتا ہے، جوڈیشل کمیشن ساتویں ممبرکی نامزدگی کریں۔
اجلاس میں آئینی مقدمات کے لیے علیحدہ برانچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ آئینی مقدمات کی درجہ بندی کرکے سبز ٹیگنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 186 اے کے ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں مقدمات کی منتقلی کا اختیار سپریم کورٹ کو حاصل ہے، آئینی بینچ کے ججز کے سامنے روزانہ پانچ چیمبر اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور بڑھتے کام سے نمٹنے کے لیے نامزد آئینی ججز نے سول جج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس میں آئینی بینچ کے طریقہ اور قواعد و ضوابط سے متعلق رجسٹرارکوذمہ داری سونپ دی گئی۔ جسٹس محمد علی مظہر کے مشورے سے رجسٹرار سپریم کورٹ قواعد و ضوابط طے کریں گے۔ آئینی بینچ کمیٹی نے کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے سول جج کی معاونت مانگ لی ہے، رولز فائنل ہونے تک جلد سماعت کی تمام درخواستیں آئینی بینچ کمیٹی کو پیش کی جائیں گی۔ سپریم کورٹ ٹھوس آئینی اور قانونی سوالات ہونے پر مقدمہ آئینی بینچ کو بھجوا سکتی ہے، ججز کمیٹی کو آئینی بنچ کے لیے سپریم کورٹ میں الگ برانچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔