2021 میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرنے کی بجائے مذاکرات کا کس نے کہا تھا؟ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتا دیا
2021میں کس کی ضد تھی کہ بات چیت کرکے ان کو سیٹیل کیا جائے، بات چیت کی اس ضد کی قیمت خیبرپختونخوا ادا کر رہا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (کھوج نیوز )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انتشاری سیاست کا کنٹرول اندرون ملک سیاسی لیڈرز کے پاس نہیں، ملک سے باہر افراد کے پاس اس انتشاری سیاست کا کنٹرول ہے، کیسے انسانی حقوق کی تنظیمیں دنیا سے سامنے آتی ہیں، ان تنظیموں کو غزہ فلسطین نظر نہیں آئیں گے، انسانی حقوق پر جو تنظمیں واویلا مچا رہی ہیں، وہ ایسی مہم غزہ اور کشمیر پر چلائیں۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا چاہتے ہیں افغانستان خوارجیوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے، دوست ممالک کے ذریعے بھی افغانستان سے بات چیت ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا چند دن قبل 16 ایف سی جوان شہید ہوئے کیا ان کے خون کی کوئی قیمت نہیں، فتنہ خوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی تو کس کے فیصلے پر بات جیت کرکے انھیںکو سیٹیل کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ 2021 میں کس کی ضد تھی کہ بات چیت کرکے ان کو سیٹیل کیا جائے، بات چیت کی اس ضد کی قیمت خیبرپختونخوا ادا کر رہا ہے، بجائے اس پر بیانیہ بنانے کے خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس پر توجہ دیں، ایسے ہر مسئلہ کا حل بات چیت سے ہوتا تو دنیا میں جنگ اور غزاوت نہ ہوتے، ایسے رویے کی قیمت پوری قوم دیتی ہے، بجائے اس پر بیانہ بنائیں، سیاست کریں، گڈ گورننس کیوں نہ کریں، انہوں نے کیونکہ گڈ گورننس پر توجہ نہیں دینی اس لیے اس پر سیاست کرنی ہے۔