انٹرنیشنل

اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے قیدیوں کے تشدد کے لرزہ خیز انکشافات

اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور جیل حکام نے دورانِ قید ان پر بدترین جسمانی اور ذہنی تشدد کیا

غزہ(مانیٹرنگ ڈیسک)غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کئی قیدیوں نے دعوی کیا کہ انھیں کیمیکل سے جلایا گیا، برہنہ کر کے مارا گیا، بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور کتوں سے ڈرایا گیا۔36 سالہ مکینک محمد ابو طویلہ کا کہنا تھا کہ ان کے جسم پر کیمیکل پھینک کر آگ لگا دی گئی اور وہ جانوروں کی طرح تڑپتے رہے۔ ایسے پانچ قیدیوں سے انٹرویو کیے جنھیں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد بغیر مقدمہ گرفتار کیا گیا تھا۔

قیدیوں کا کہنا ہے کہ ان پر حماس سے روابط اور زیر زمین سرنگوں سے متعلق معلومات کے لیے دبا ؤڈالا گیا، لیکن کوئی ثبوت نہ ملنے پر جنگ بندی معاہدے کے تحت انھیں رہا کر دیا گیا۔ قیدیوں نے دیگر قیدیوں کی ہلاکتوں اور ان پر جنسی تشدد کے واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا بھی دعوی کیا۔اسرائیلی فوج نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ منظم تشددکے دعوے بے بنیاد ہیں، البتہ کچھ شکایات کی تحقیقات کی جائیں گی۔ اسرائیلی جیل سروس نے کسی بھی بدسلوکی کی تردید کی۔

بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button